اہم ترین خبریںمقالہ جات

سعد الجابری کون ہے اور محمد بن سلمان کیوں اس کے پیچھے ہے؟

تحریر: علی احمدی

شیعت نیوز :حال ہی میں میڈیا پر ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کینیڈا میں مقیم سعودی نژاد شہری سعد الجابری کو ملک واپس لوٹانے کی سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سعد الجابری کون ہیں اور سعودی ولیعہد کیوں انہیں ملک واپس لوٹانے کے درپے ہیں؟ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ سعد الجابری کے پاس سعودی عرب اور آل سعود رژیم کے بارے میں انتہائی اہم اور حساس معلومات موجود ہیں۔ یاد رہے سعد الجابری سعودی عرب کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ عالمی خبررساں ادارے رویٹرز کے مطابق سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ چند سالوں سے اپنے سیاسی مخالفین اور حریف تصور کی جانے والی موثر شخصیات کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ایسی ہی ایک شخصیت سعد الجابری بھی ہیں جو کینیڈا بھاگ جانے میں کامیاب رہے ہیں اور اب شہزادہ محمد بن سلمان ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق سعد الجابری کے پاس انتہائی اہم دستاویزات بھی ہیں جن کی مدد سے اس بات کا امکان بھی پایا جاتا ہے کہ وہ سعودی عرب میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔

مختلف ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے سعد الجابری کے اہلخانہ اور قریبی دوستوں پر شدید دباو ڈال رکھا ہے اور حتی سعد الجابری کے بچوں کو بھی قید کر رکھا ہے تاکہ انہیں سعودی عرب واپس آنے پر مجبور کر سکے۔ سعد الجابری شہزادہ محمد بن سلمان کی بغاوت سے پہلے شہزادہ محمد بن نایف کے اسسٹنٹ تھے۔ اسی طرح وہ سعودی عرب کے حساس اداروں کے سربراہ بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس جو اہم دستاویزات اور معلومات ہیں وہ شہزادہ محمد بن نایف اور محمد بن سلمان کے دیگر سیاسی حریفوں کو سیاست کے میدان سے مکمل طور پر نکال باہر کرنے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ دوسری طرف یہ دستاویزات اور معلومات خود سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے بھی شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ لہذا سعد الجابری کو ان دستاویزات اور معلومات کے ہمراہ سعودی عرب واپس لوٹانا شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے شدید اہمیت کا حامل ہے۔ سعودی عرب کے ایک سابق سفیر اور انٹیلی جنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرف پر عالمی خبررساں ادارے رویٹرز کو بتایا کہ سعد الجابری کے پاس شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت سعودی عرب کے کئی اعلی سطحی عہدیداروں کے بارے میں حساس معلومات موجود ہیں۔

سعودی بادشاہت کی جنگ، محمد بن سلمان کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف

اس نے مزید بتایا کہ یہ دستاویزات اس زمانے سے متعلق ہیں جب شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز ملک عبداللہ کی فرمانروائی میں ریاض کے امیر تھے۔ سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز نے مارچ 2020ء میں وقت کے ولیعہد شہزادہ محمد بن نایف کو گرفتار کرتے وقت سعد الجابری کے 21 سالہ بیٹے اور 20 سالہ بیٹی کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ مئی کے مہینے میں ان کے بھائی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ اس بارے میں ایک امریکی عہدیدار نے رویٹرز کو بتایا کہ سعد الجابری ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ سے تعاون کرتے آئے ہیں اور واشنگٹن ان کے اور ان کے اہلخانہ کے بارے میں شدید پریشان ہے۔ ایک اور امریکی عہدیدار نے کہا: "ہم الجابری کے بچوں کی گرفتاری کے بارے میں موصول ہونے والی رپورٹس سے شدید پریشان ہیں۔ وہ چاہے جس جرم کے بھی مرتکب ہوئے ہیں ان کے اہلخانہ پر ظلم و ستم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔” کینیڈا کی وزارت خارجہ کے ترجمان سیرین خوری نے بھی سعد الجباری کے بچوں کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سعد الجابری کے بڑے بیٹے خالد الجابری نے خبررساں ادارے رویٹرز کو بتایا کہ ابتدا میں ان کے والد کے سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے لیکن شہزادہ محمد بن سلمان کے بعض قریبی ساتھیوں نے جن کا تعلق ابوظہبی سے ہے نے سعد الجابری پر اخوان المسلمین سے تعلقات کا الزام عائد کیا۔ اس کے بعد سے سعودی ولیعہد اور سعد الجابری میں تعلقات کشیدہ ہو گئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ سعد الجابری کینیڈا فرار کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اہلخانہ کو گرفتار کر کے ملک سے بھاگے ہوئے شہزادوں کو واپس لوٹنے پر مجبور کرنے کا طریقہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شروع کیا ہے۔ دوسری طرف دسیوں شہزادوں پر ملک سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ایسے افراد میں سعودی عرب کے سابق فرمانروا ملک عبداللہ بن عبدالعزیز کے عزیز و اقارب کا نام سرفہرست ہے۔ 2015ء میں ملک عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد سعودی عرب میں طاقت کی ایسی رساکشی کا آغاز ہوا تھا جو اب تک جاری ہے۔ اس وقت ملک عبداللہ بن عبدالعزیز کے 27 بچوں اور 52 سے 57 پوتے پوتیوں کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اور وہ ملک سے باہر نہیں نکل سکتے۔ اسی طرح سابق سعودی فرمانروا کے چار بڑے بیٹے کرپشن کے الزام میں 2017ء سے اپنے گھروں میں نظربند ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button