اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

غیر ملکی ولایت فقیہ اور پاکستانی شیعہ

غیر ملکی ولایت فقیہ اور پاکستانی شیعہ

غیر ملکی ولایت فقیہ اور پاکستانی شیعہ، یہ تحریر دوسرا حصہ ہے۔ ا س کا پہلا حصہ پاکستانی شیعہ اور غیر پاکستانی ولایت کے عنوان سے پیش کیا جاچکا۔

جس طرح ہم نے آغاز میں کہا کہ زمین اللہ کی حجت کے بغیر خالی نہیں رہتی تو حضرت عیسیٰ ع س کے اٹھائے جانے سے لے کر خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی اس دنیائے خاک میں آمدسے پہلے تک دنیا میں اللہ کی کونسی حجت موجود رہیں!؟

امام زمان حضرت ولی عصر عج کی غیبت کے دور میں نائب کا نہ ہونا عقلی لحاظ سے ممکن نہیں ہے۔ اور خود امام زمان عج کے نورانی وجود کی اس دنیائے خاک میں آمد جس ملک میں ہوئی وہ عراق ہے۔ یعنی چہاردہ معصومین علیہم السلام جن کی ولایت پر ہرشیعہ اثنا عشری کا کامل ایمان ہے، ان کا وطن کے لحاظ سے اصل تعلق مکہ، مدینہ، نجف، کربلا، کاظمین، مشہد اور سامراء سے ہے۔ یعنی وہ علاقے جو ملکی لحاظ سے تین ملکوں میں تقسیم ہیں۔ یعنی موجودہ سعودی عرب، عراق اور ایران۔

ایک بھی معصوم پاکستانی نہیں

تو ہم پاکستانی شیعہ جن چہارہ معصومین ع یا جن بارہ معصوم اماموں کی ولایت پر ایمان رکھتے ہیں، ان میں سے ایک بھی پاکستانی نہیں ہے۔ تو کیا ہم سب کا عقیدہ امامت ونظریہ ولایت غیر ملکی نظریہ کہلائے گا!؟ یہ آدمی جس کے نام کے آخر میں بخاری آتا ہے، لگتا ہے کہ اس نے جہالت میں پی ایچ ڈی کررکھی ہے ورنہ میرے جیسا پاکستانی پوچھے تم تو آج تک بخاری ہو، جاؤ میاں اپنے وطن بخارا جاؤ، میرے ملک پاکستان میں کیوں جھک ماررہے ہو۔

بھانت بھانت کے نظریات

چلیں آگے بڑھتے ہیں۔ یاد رہے کہ مسلمان نما مخلوق میں بھانت بھانت کے نظریات پائے جاتے ہیں۔ بعض مسلمان نما افراد کو خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ کو حاصل ولایت اور ولائی اختیارا ت ہضم نہیں ہوتے تو اسکا انکار کردیتے ہیں۔ بعض مسلمان نما افراد نبی کریم ﷺ کی ولایت اور اختیارات کو مان لیتے ہیں مگر آئمہ اہلبیت ؑ کی ولایت کے مقابلے پر سقیفائی نظام کے قائل ہیں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایک جاہل طبقے کو یہ وہم ہے (توبہ نعوذباللہ) گویا نبی کریم ﷺ کی ولایت اللہ کی ولایت کے مقابلے پر ہے، دوسرے جاہل ٹولے کو وہم ہے کہ (نعوذ باللہ) امیر المومنین ع کی ولایت نبی کی ولایت کے مقابلے پر ہے۔ اور اسی جہالت کا تسلسل یہ ہے کہ لاہور کا ایک جاہل ٹولہ جامع الشرائط فقیہ کی ولایت کو امام معصوم ع کی ولایت کے مقابلے پرسمجھتا ہے۔

سب کی جڑ پاکستان سے باہر

جبکہ تاریخی حقیقت یہ ہے کہ غدیری ولایت کے مقابلے پر صرف ایک نظریہ پایا جا تا ہے اور وہ ہے سقیفائی نظریہ۔ جب بھی ولایت علی مولا امیرالمومنین ع پر بات ہوتی ہے تو محققین اسکے مقابلے پر صرف سقیفائی نظریہ کو پاتے ہیں۔ اور دونوں ہی نظریات پاکستانی نہیں ہیں۔ خواہ سنی ہوں یا شیعہ، خواہ دیوبندی وہابی سلفی اہل حدیث ہوں یا بریلوی ہوں، یا خواہ اخباری، اصولی اثناعشری ہوں یا اسماعیلی ہوں سب کی جڑ پاکستان سے باہر ملے گی۔

پہلے کونسا پاکستانی اولیاء کو پیر مرشد مان رکھا ہے

ان کے علاوہ داتا دربار لاہور سے لے کر عبداللہ شاہ غازی کراچی تک اور لعل شہباز قلندر سے بری سرکار اسلام آباد تک بزرگان کے مزارات تو پاکستان میں ہیں مگر یہ سارے آئے دیگر ممالک سے تھے۔ اور اس دور میں ان ہستیوں کے آبائی وطن بھی ایران کا ہی حصہ تھے۔ توجن ہستیوں کو پاکستان میں اولیائے خدا کی حیثیت سے محترم مانا جاتا ہے وہ بھی کسی اور ملک کے شہری تھے نہ کہ پاکستان کے۔ اگر آج ولی فقیہ یا مراجعین کا تعلق دیگرممالک سے ہے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے!؟ آپ نے پہلے کونسا پاکستانی اولیاء کو پیر مرشد مان رکھا ہے۔

آج کے دور کا معصوم ولی

میرے جیسے آدمی کے لئے تو آج کے دور کا معصوم ولی، حجت واقعی جس کی ولایت کی نیابت میں جامع الشرائط فقیہ کی ولایت ہے، وہ تو حضرت ولی عصر امام زمان محمد مہدی عج خود ہیں۔ جامع الشرائط عادل ولی فقیہ یا دیگر مراجعین کی حیثیت تو حضرت ولی عصر عج کے نائب کی ہے۔

معصوم کے نائب کی حیثیت کونہ ماننا اور اسکے مقابلے میں اپنی ذاتی خواہشات کی اطاعت کرنا، یہ سقیفائی نظریہ ہے۔ ہم تو امام زمان عج کے نائب ولی فقیہ کے فتوے کی وجہ سےدوسروں کی مقدسات کا احترام کررہے ہیں۔

سقیفائی گروہ کے آلہ کار

تمہیں کس نے منع کیا ہے، تم کس کے احترام میں سقیفائی نظریے پر بات نہیں کررہے!؟۔ لاہوری ٹولہ کس کو بے وقوف بنارہا ہے۔ ولایت علی ع کے مقابلے پر جو سقیفائی ولایت ہے، اس سے متعلق اپنا نکتہ نظربیان کرو اور اپنے آقاؤں سے منواکر دکھاؤ!؟۔ ورنہ تم خود ولایت مہدویہ کی نیابت ولایت فقیہ کا انکار کرکے اس دور کاسقیفائی ٹولہ بن چکے ہو۔ اور اصل سقیفائی گروہ کے آلہ کار بن چکے ہو۔

امام زمان عج کے چار نائبین میں سے ایک بھی نہ معصوم نہ ہی سید

ورنہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ امام زمان عج کے چار نائبین میں سے ایک بھی نہ معصوم تھا اور نہ ہی سید۔ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ ایمان کے دس درجات میں معصوم ع نے سب سے اوپریعنی دسویں درجے پر حضرت سلمان فارسی ؓ کو قرار دیا۔ حضرت سلمان و ابوذر سمیت کئی اصحاب کو معصوم وقت نے اپنے اہل بیت ع میں سے قرار دیا۔

آؤ تمہیں بتاؤں کہ اللہ نے حضرت ابوطالب کے کارنامے کو سورہ والضحیٰ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا کام قرار دیاجبکہ سورہ دہر میں بی بی فضہ کو معصومین ع کے ساتھ نیکی میں شریک قرار دیا۔ یہ سارے بھی چہاردہ معصومین ع کی طرح معصوم تو نہیں تھے ناں!؟۔

شیعہ وہ ہے جو معصومین ع کی پیروی کرے

مگر لاہور پنجاب کے اس جاہل ٹولے کو ککھ کچھ معلوم نہیں کہ یہ معاملات ہیں کیا۔ یہ غالی بھی مقصر جیسے ہی ہیں۔ دونوں ہی جاہل ہیں، ایک کو چہاردہ معصومین علیہم السلام کے فضائل و کمالات پر شک رہتا ہے تو دوسرے کو معصومین ع کے مطیع و فرماں بردار پیروکار ساتھیوں کے فضائل ومناقب پر اعتراض ہوتا ہے۔ اگر جاہل نہ ہوتے تو جانتے کہ یہ معصومین ع کی سخی بارگاہ ہے، یہاں دینے سے گھٹتا نہیں ہے۔ شیعہ وہ ہے جو معصومین ع کی پیروی کرے، اطاعت کرے۔

ولایت فقیہ کے مقلدین کو ہم اپنا آقا مانتے ہیں

جامع الشرائط فقہاء کو غیر معصوم کہہ کر انکی حیثیت کو مسترد کرنے والا خود مقصر ہے۔ ولایت فقیہ تو بہت اوپر اور اعلیٰ و بالامقام و مرتبہ ہے۔ جناب سیدہ بی بی زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے حرم مطھر کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے والے ولایت فقیہ کے مقلدین کو ہم اپنا آقا مانتے ہیں۔ تم یہاں نعرہ حیدری پر جنتی ہو گئے اور جو آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی کے حکم پر نعرہ حیدری لگاکر حرم آل رسول اللہ ﷺ کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے، یا زخمی ہوئے یا غازی بن کر جی رہے ہیں، ان کا مقام و مرتبہ تم سے لاکھوں درجہ بالا ہے۔

آج کے دور کے مختار

یروی اور اطاعت کرنے والوں کو معلوم ہے کہ اگر امام خمینی ؒ اور امام خامنہ ای جیسی ہستیوں کی تقلید نہ کی جاتی، اگرعراقی آیت اللہ سیستانی کی تقلید نہ کرتے تو آج پھر آئمہ معصومین علیہم السلام کے مزارات مقدسہ کی بے حرمتی اور توہین کی جاتی۔ یہ امام خمینی، امام خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی صاحبانکے مقلدین آج کے دور کے مختار ہیں جنہوں نے مزارات مقدسہ کا، حرم آل رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا۔ سخی کائنات اباالفضل العباس علمدار غازی سرکار کی عظمت کی قسم، تم جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ان روحانی بیٹوں کے قدموں کی خاک جتنی حیثیت بھی نہیں رکھتے۔

ولایت الہیہ، ولایت نبی ص، ولایت امامؑ اور ولایت فقیہ

اس تحریر میں ہم نے صرف پاکستانی اور غیر پاکستانی یا ملکی و غیر ملکی نظریہ ہونے پر فوکس کیا۔ ورنہ قرآن میں لفظ ولایت اور ولی سے متعلق آیات موجود ہیں۔ یا تو بندہ خوداتنا عالم ہو کہ قرآن سے براہ راست رجوع کرلے۔ ورنہ اپنی کم علمی کا اعتراف کرکے اس موضوع کے ماہر علماء اور فقہاء سے رجوع کرے۔

اللہ کا شکر ہے کہ ایسی کتب کا اردو ترجمہ دستیاب ہے۔ ہر شیعہ جوان ولایت کے موضوع پرکم سے کم تین کتب کا مطالعہ ضرور فرمائے۔ ولایت در قرآن از آیت اللہ عبداللہ جوادی آملی، فلسفہ ولایت از آیت اللہ شیخ مرتضیٰ مطھری (شہید) اور چھ تقریریں ولایت کے موضوع پر از آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای۔

اور اسکے بعد ولایت الہیہ، ولایت نبی ص، ولایت امامؑ اور ولایت فقیہ کے عنوان پر کتب کا مطالعہ فرمائیں۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ جہالت دور کریں، علم مومن کی گمشدہ میراث ہے۔

(قارئین چاہیں گے تو ولایت کے موضوع پر ان کتب سے چند نکات بیان کرکے نظریہ ولایت پر بات کی
جاسکتی ہے۔)

محمد ابوذر مہدی برائے شیعت نیوز اسپیشل

غیر ملکی ولایت فقیہ اور پاکستانی شیعہ

Who desecrated shrine of Omar Ibn Abdul Aziz?

غیر ملکی ولایت فقیہ اور پاکستانی شیعہ

متعلقہ مضامین

Back to top button