اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

مولوی اشرف جلالی سعودی ناصبیت کا پاکستانی مہرہ

مولوی اشرف جلالی سعودی ناصبیت کا پاکستانی مہرہ

مولوی اشرف جلالی سعودی ناصبیت کا پاکستانی مہرہ ہے۔ مولوی اشرف آصف جلالی سے متعلق جمعیت علمائے پاکستان (نیازی) کے سربراہ پیر معصوم شاہ کا کہنا ہے کہ اشرف جلالی ناصبی ہے۔ یادرہے کہ اہل بیت (ع) سے بغض و کینہ رکھنے والے، انکے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے یا ان سے جنگ کرنے والوں کوناصبی کہا جاتا ہے۔

ناصبیت بنوامیہ وبنو مروان کا لگایا ہوا پودا ہے۔ عصر حاضر میں عالمی سطح پر ناصبی افکار کا سرپرست سعودی عرب ہے۔ سعودی وہابی بادشاہت اور مولوی طبقہ کھل کر اسلام و مسلمین کے دشمن امریکی مغربی بلاک میں شامل ہے۔ نجدی سعودی عرب عالمی استعماری سازشوں میں شراکت دار اور سہولت کار ہے۔ اسکا اعتراف سعودی ولی عہد سلطنت محمد بن سلمان عرف ایم بی ایس نے امریکا میں واشنگٹن پوسٹ کے سرکردہ افراد کے ساتھ ملاقات میں خود کیا۔

سعودی عرب نے اسلام کو سامراجی مقاصد میں استعمال کیا

سابق سوویت یونین کے خلاف مغربی بلاک کی جنگ میں سعودی عرب نے اسلام و مسلمین کو سامراجی مقاصد میں استعمال کیا۔ تب انکے لاڈلے سلفی وہابی اور حنفی دیوبندی ہوا کرتے تھے۔ انہیں افغان مجاہدین کا مقدس غلاف پہنادیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان میں شیعہ اثناعشری اور سنی حنفیوں کے خلاف ایک منظم مہم شروع ہوئی۔ اس سعودی سازش کے تحت شیعہ مسلمانوں کو کافر اور سنی حنفی (غیر دیوبندی) کو مشرک کہا جانے لگا۔

سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی سلیم قادری

اس کام کے لئے پہلے سپاہ صحابہ بنائی۔ اس کے بطن سے لشکر جھنگوی نکلی۔ نام نہاد جہادی ٹولوں کی مدد سے انہوں نے سنیوں کی مساجد پر قبضہ کیا، سلیم قادری سمیت سنی تحریک کی قیادت صفحہ ہستی سے مٹادی۔ انہوں نے شیعہ مسلمان نمازیوں کو حالت نماز میں مساجد کے اندر شہید کیا۔ امام بارگاہوں اور سڑکوں، دفاتر، بازاروں میں شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا جانے لگا۔

سنی اور شیعہ اہل بیت (ع) کو افضل مانتے ہیں

اسکی وجہ صرف ایک تھی کہ سنی اور شیعہ دونوں ہی اہل بیت (ع) کو افضل مانتے ہیں۔ سنی اور شیعہ دونوں ہی بزرگان دین کے مزارات مقدسہ کا احترام کرتے ہیں۔ شفاعت اور توسل سمیت بہت سی سنی شیعہ اقدار مشترک ہیں۔ (یاد رہے کہ یہاں سنی سے مراد یہ عام سنی ہیں جو ایسا کرتے ہیں، نہ کہ دیوبندی اور سلفی وہابی)۔

سعودی اسرائیلی ٹولےکا پلان بی

یہ پاکستانی ماحول سعودی نجدی وہابی مولویوں اور انکے سرپرست سعودی شاہ کے مصنوعی ماحول سے ایک سو اسی درجے مختلف ہے۔ چونکہ دیوبندی تکفیری دہشت گرد انتہاپسند ٹولہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی یا نام نہاد جہادی ٹولے اس عام پاکستانی کے لئے کبھی بھی قابل قبول نہیں رہے تو سعودی اسرائیلی ٹولے نے پلان بی پر عمل شرو ع کردیا۔ جھوٹوں کا سردار مولوی آصف جلالی اسی سعودی ایجنڈا کا تسلسل ہے جو حق نواز جھنگوی کے توسط سے پھیلایا تھا۔

جنت البقیع مدینہ اور جنت المعلیٰ مکہ

سعودی ناصبی وہابی نظریہ بنوامیہ و بنو مروان کا نظریہ ہے۔ بنوامیہ بنو مروان کے دور حکومت میں ریاستی سرپرستی میں مولا امیر المومنین حضرت علی ؑ پر سب وشتم کی جاتی تھی۔ سعودی ناصبی وہابیت بھی یہی ماحول چاہتی ہے۔ اس نے سب سے پہلے جنت البقیع مدینہ اور جنت المعلیٰ مکہ کے تاریخی قبرستان میں مزارات کو منہدم کیا۔ اوریہی نہیں بلکہ وہاں قبروں کو بھی زمین کے ساتھ اس طرح ملادیا کہ انکی نشانی صرف سرہانے کا پتھر رہاہے۔

ان بد بخت سعودی وہابی ناصبیوں نے جدید تکفیری ناصبیت کو ایجاد کیا۔ دہشت گردی بھرتی کئے۔ پھر پوری دنیائے اسلام میں دہشت گرد ایکسپورٹ کئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان، افغانستان، ایران، عراق اور شام میں مزارات مقدسہ میں خود کش بمباروں نے دہشت گردانہ حملے کئے۔

سعودی اداروں اور مولویوں کےخبیث جرائم پرمجرمانہ خاموشی

جنت البقیع کی مسماری اور ویرانی سے لے کر بزرگان دین کے مزارات مقدسہ کو بم دھماکوں سے اڑادیا گیا۔ لیکن سعودی وہابی بادشاہ اور سعودی اداروں اور مولویوں کے ان خبیث جرائم پرمجرمانہ خاموشی رہی۔ صرف ایک طبقہ سعودی جرائم کو بے نقاب کرتا رہا۔ اور اسی ایک طبقے کو خاموش رہنے پر مجبور کرنے کے لئے تکفیری ٹولوں کی سعودی سرپرستی جاری رہی۔

چونکہ تکفیری ٹولہ بدنام زمانہ اٹھائی گیروں پر مشتمل تھا۔ عوام الناس میں وہ اس درجہ بدنام رہا کہ سعودی زایونسٹ ٹولے کو دوسری قسم کے مہروں ک ضرورت پیش آئی۔ بنومروان بنو امیہ کے ناصبی افکار کے پیروکاروں کو دوسری صفوں میں ڈھونڈ نکالا۔ تحریک لبیک، اسکا مولوی خادم اور مولوی اشرف آصف جلالی، انجمن سپاہ صحابہ کے نامکمل مروانی ایجنڈا کی تکمیل کرنے لگے۔

بعض سنی مولوی کہتے ہیں کہ مولوی خادم و اشرف جلالی ٹولے کا مقصد ختم نبوت کا دفاع نہیں ہے۔

اہل بیت ع کے فضائل و مناقب

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اہل بیت ع کے فضائل و مناقب کو خود اللہ نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید میں ابد تک کے لئے محفوظ کردیا۔ غیر متعصب مفسرین و مورخین نے یہ تاریخ اگلی نسلوں کے لئے نقل کردی۔ اور جو اہل بیت علیہم السلام کے ان ممتاز و منفرد فضائل کا منکر ہوا، وہ ناصبی کہلایا۔

مولوی اشرف جلالی سعودی ناصبیت کا پاکستانی مہرہ

اس پس منظر میں آپ اس بد بخت مولوی کی ہرزہ سرائی کا موازنہ کریں۔ اس کاذب اکبر نے جناب سیدہ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے متعلق انتہائی گستاخانہ کلمات کہے۔ جس کسی کو بھی بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے متعلق علم ہے، وہ یہ جانتا ہے کہ انکی طہارت و پاکیزگی کا سرٹیفیکیٹ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں آیت تطہیر کی صورت میں جاری کیا۔

جاننے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ رسول کرم ﷺ کو بے اولاد ہونے کا طعنہ دینے والوں کو جواب بھی اللہ نے ہی دیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد مصطفیﷺ کو بی بی فاطمہ س کی صورت میں کوثر عطا کردی۔ جاننے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ جھوٹے مدعیان کو جواب دینے کے لئے خاتم الانبیاء ﷺ میدان مباہلہ میں صدیقہ کبریٰ سیدۃ النساء العالمین، انکے دو بیٹوں حسنین کریمین ؑ اور انکے شوہر مولا امیر المومنین امام المتقین حضرت علی ؑ کو ساتھ لے کرگئے۔

 بی بی فاطمہ زہرا س کی فضیلت

طول تاریخ میں ہی نہیں بلکہ آج بھی ہر پاکستانی اپنے ارد گرد دیکھ لے۔ سروے کرلے۔ آج سے چالیس پچاس برس پہلے کے ماحول کا پوچھ لے۔ ہر ماں اپنے بچے کو بی بی فاطمہ زہرا س کی فضیلت کی تعلیم دیتی آئی ہے۔ جنتی خواتین کی سردار بی بی فاطمہ (س)۔ خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ نے اپنی اس لخت جگر کو اپنا ٹکڑا یعنی اپنے وجود کا حصہ کہا۔

جنتی خاتون کی سردار

ہم مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے معلموں نے پڑھایا کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔ اور مومنین کی مائیں جس جنت میں جائیں گی، وہاں انکی سردار یہ پاک بتول بی بی فاطمہ زہرا (س) ہیں۔ کیا اس کائنات میں کوئی جنتی خاتون اپنی سردار سے زیادہ افضل کہلائی جاسکتی ہے!؟۔

ہر مسلمان کو اسلامی تعلیما ت میں یہ پڑھایا جاتا رہا ہے کہ جنت میں صرف جوان داخل ہوں گے (یعنی بوڑھے بھی جوان میں تبدیل ہوجائیں گے)۔ اور ان جنتی (مردد) جوانوں کے سردار جناب سیدہ فاطمہ س کے فرزند یعنی امام حسن اور امام حسین علیہم السلام ہوں گے۔

اہل بیت ؑ کی مثال نوح کی کشتی کی مثال

مسلمانوں کا یہ نظریہ اپنی طرف سے نہیں گھڑلیا گیا بلکہ خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے فرامین کے مطابق یہ سرداری مخصوص کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیﷺ نے اہل بیت سے متعلق فرمایا کہ: تمہارے درمیان میرے اہل بیت ؑ کی مثال نوح کی کشتی کی مثال جیسی ہے، جو بھی اس میں داخل ہوگا، نجات پائے گا اور جو اس سے روگردانی کرے گا، وہ غرق ہوگا۔

اللہ نے اور اللہ کے صادق و امین رسول محمد مصطفیﷺ نے واضح طور پر اہل بیت ع کو دیگر پر فضلیت عطاکی ہے۔ اہل بیت ع کی فضیلت کا انکار اللہ اور اللہ کے رسول ص کے فرامین کا انکار ہے۔

مولوی اشرف جلالی ملعون نے کہا کہ اس وقت بی بی ”خطا پر تھیں۔“ یہ توہین، یہ گستاخی اس خبیث نے کی ہے۔ اور بعد میں یہ جھوٹا کہتا ہے کہ کوئی ثابت کرے کہ اس نے ایسا کہا ہے۔ جو سنی شیعہ علمائے اسلام اس گستاخ و ملعون کے خلاف کھل کر جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حرمت، تقدس، قدسیت کے دفاع میں کھڑے ہوئے، انہوں نے اس ناصبی سعودی نوکر کے موقف کو اچھی طرح سن کر سمجھ کر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

اشرف جلالی لعنتی ہے

مولوی اشرف جلالی ناصبی اور اسکے ہمنوا یہ سن لیں کہ اللہ نے قرآن میں کاذبین پر لعنت بھیجی ہے۔ اور اللہ کے رسول صادق ص نے جھوٹ بولنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا۔ اشرف آصف جلالی نے شام میں عمر بن عبدالعزیزکے مزار کی بے حرمتی سے متعلق خبر پر بھی جھوٹ بولا۔۔ اشرف جلالی نے اپنے آقا سعودی عرب کی محبت میں حکومت شام پر تنقید کی۔ جبکہ مزار کی بے حرمتی کرنے والے ناصبی وہابی دہشت گرد تھے۔ قرآن کی آیت اور رسول کے فرمان کے مطابق بھی اشرف جلالی لعنتی ہے۔

سعودی حکومت کی مدح سرائی

اور اس نے غار حرا اور غار ثور کی تزئین و آرائش کے احکامات جاری کرنے پر سعودی حکومت کی مدح سرائی تو کی لیکن جنت البقیع کی مسماری و ویرانی پر مجرمانہ خاموشی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کاذب اکبر لعنتی کو بے نقاب کردیا ہے۔ جناب سیدہ فاطمہ زہرا س کی شان اقدس میں اسکی گستاخی کے خلاف ردعمل کرنے والوں کو دھمکی دے رہا ہے۔ یعنی غنڈہ گردی کرے گا۔ اور دھمکی میں ایران کے خلاف بھی باتیں کررہا ہے۔ اسکے پیروکار پتلے جلانا چاہتے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امہات المومنین کی توہین کو حرام قرار دیا

کس کا پتلا جلانا چاہتے ہیں۔ وہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای صاحب کہ جنہوں نے واضح فتویٰ دیا کہ ”اہانت بہ نماد ہای برادران اہل سنت از حملہ اتہام زنی بہ ہمسر پیامبراسلام (عایشہ) حرام است۔ این موضوع شامل زنان ہمہ پیامبران و بہ ویژہ سید الانبیاء پیامبر اعظم حضرت محمد (ص) می شود۔“ جس رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے اہل سنت کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا، جس آیت اللہ خامنہ ای نے امہات المومنین کی توہین کو حرام قرار دیا، اس کے خلاف اشرف آصف جلالی یا تحریک لبیک کا پتلے جلانے کا منصوبہ، اس بات کا ثبوت ہے کہ انکا ایجنڈا سعودی اسرائیلی امریکی ایجنڈا ہے۔

ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اللہ اور اللہ کے رسول ص کے واضح احکامات و فرمان کے مطابق اہل بیت ع کو افضل مانتے ہیں۔ جناب سیدہ فاطمہ زہرا س کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے اس خبیث ملعون کاذب کو پکڑ کرسرعام لٹکایا جائے۔

پاکستان فاطمی ریاست ہے

ریاست پاکستان ایک فیصلہ کرے کہ اس نے سعودی عرب کا صوبہ بن کر چلنا ہے یا علامہ اقبال کی طرح حضرت فاطمہ زہرا کا مدح خواں بن کر رہنا ہے۔ ورنہ یہ اس علامہ اقبال کا پاکستان ہے کہ جس نے جناب سیدہ فاطمہ زہرا صدیقہ کونین کے بارے میں کہا

:

اشک او پرچید جبرائیل از زمیں
ھمچو شبنم ریخت بر عرش بریں

علامہ اقبال کا پاکستان محمدی، حیدری، حسنی، حسینی اور سب سے بڑھ کر فاطمی ریاست ہے۔ اس ریاست پاکستان کا نظریاتی جد امجد ہمارا ہم عقیدہ ہے۔ یہ ہے علامہ اقبال کا پاکستان جس نے کہا اگر فرمان رسول کا پاس نہ ہوتا تو ہم تربت سیدہ معصومہ کونین فاطمہ زہراس کے گرد طواف بھی کرتے اور سجدے بھی کرتے۔

کی محمد ص سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں

اور اشرف جلالی تم مودی کے یار پاکستان کے غدار سعودی ناصبی وہابی مولویوں اور حکمرانوں کے زرخرید ہو۔ اسی لئے تم اس ریاست پاکستان کے بانیان ہی کو رافضی کہتے ہو۔

جناب سیدہ معصومہ کونین حضرت فاطمہ زہرا س سمیت اہل بیت علیہم السلام ہماری ریڈ لائن ہیں۔ اگر کسی نے اس ریڈ لائن کو کراس کرنے کی کوشش کی تو پھر اللہ اور اللہ کے رسول کے احکامات کے مطابق تاریخ اسلام میں اللہ اور اللہ کے رسول کے نافرمانوں کی نافرمانیوں کی سچی داستان بیان کرنے سے ہمیں کوئی روک نہیں سکے گا۔

کی محمد ص سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں

ہر ایک کو اس ایک معیار پر پرکھ کربات کریں گے۔

محمد ابوبکر فاطمی برائے شیعت نیوز اسپیشل

مولوی اشرف جلالی سعودی ناصبیت کا پاکستانی مہرہ

حضرت عمر بن عبدالعزیز کے قتل کی ایف آئی آر

متعلقہ مضامین

Back to top button