اہم ترین خبریںپاکستان

ضلعی وپولیس انتظامیہ کا علماورضاکاروں کوباہر نکالنے پر سکھرقرنطینہ میں زائرین کااحتجاج

قرنطینہ سینٹر سے رضاکاروں کو باہر نکالنے اور ملاقات کی اجازت نہ دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بلاکس سے باہر نکل آئے

شیعت نیوز: سکھر کی لیبر کالونی میں قائم قرنطینہ سینٹر میں تفتان سے لاکر رکھے گئے 1065 سے زائرین نے اس وقت بلاکس سے نکل کر احتجاج کرنا شروع کر دیا، جب سینٹر کی انتظامیہ نے متعین شیعہ رضاکاروں کو باہر نکال دیا اور علماء کرام کے داخلے پر پابندی عائد کر دی، جس پر زائرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق لیبر کالونی سکھر میں قائم قرنطینہ سینٹر میں مقیم زائرین سہولیات کی عدم فراہمی، قرنطینہ سینٹر سے رضاکاروں کو باہر نکالنے اور ملاقات کی اجازت نہ دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بلاکس سے باہر نکل آئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے بعد پاکستان کا بھی کورونا وائرس سے ہلاک شہریوں کو شہید قرار دینے کا اعلان

احتجاجی زائرین نے انتظامیہ کے خلاف قرنطینہ مرکز کے گیٹ پر شدید نعرے لگائے۔ احتجاجی زائرین کا کہنا تھا کہ ہمیں قید کرکے رکھا گیا ہے، ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جا رہی ہے، سہولیات دی نہیں گئی ہیں، مگر دعوے کیے جا رہے ہیں، انتظامیہ ہمیں بے جا قید کرکے رکھنا چاہتی ہے، ورثا کو نہ ملنے دیا جا رہا ہے اور نہ ہی سامان لینے دیا جا رہا ہے، ورثاء اور رضاکاروں کو اندر آنے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ سید ناظر عباس تقوی کی علمائے کرام سے کورونا سے مقابلے کیلئےحکومت سے تعاون کی اپیل

ایک طرف زائرین احتجاج کر رہے تھے، تو دوسری طرف قرنطینہ سینٹر کے باہر شیعہ رضاکاروں نے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اطلاع پر ڈی سی سکھر رانا عدیل و دیگر انتظامی افسران نے پہنچ کر زائرین کے ساتھ مذاکرات کیے، تاہم زائرین اور رضاکاروں نے احتجاج ختم نہ کیا، جس پر انتظامیہ نے فوری طور پر شیعہ علماء کرام کو طلب کیا، جنہوں نے موقع ہر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے ہیں اور زائرین کو واپس بلاکس میں منتقل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کی موجودہ بحرانی کیفیت میں حکومت عوام کو خصوصی ریلیف فراہم کرے،علامہ راجہ ناصرعباس

اس موقع پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ، میئر ارسلان شیخ شیخ، کمشنر سکھر بھی موجود تھے۔ انتظامیہ نے زائرین کے احتجاج کے بعد قرنطینہ سینٹر کے اندر اور باہر انتظامات مزید سخت کر دیئے اور پولیس و رینجرز کی نفری بھی بڑھا دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button