اہم ترین خبریںپاکستان

جب تک ایک بھی عزادار لاپتہ ہے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، علامہ احمد اقبال رضوی

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ آج شیعہ لاپتہ افراد کے گھر والے آلِ محمدؑ کے چاہنے والوں کی جانب نگاہ کئے ہوئے ہیں

شیعت نیوز : مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کا عاشور کے جلوس میں شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب تک ایک بھی عزادار لاپتہ ہے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ آج شیعہ لاپتہ افراد کے گھر والے آلِ محمدؑ کے چاہنے والوں کی جانب نگاہ کئے ہوئے ہیں۔ ان ظالم حکومتوں سے انہیں کوئی توقع نہیں، ہمیں اس ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کوئی توقع نہیں ہے ۔ اے حسین ابن علی کے ماننے والوں اگر تم اپنے بازؤں کی طاقت کو استعمال نہیں کر سکتے تو یہ یزیدی قوتیں تم پر کوئی رحم نہیں کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جوانوں کو عزادار حسینؑ ابن علیؑ ہونے کے جرم میں اُٹھایا گیا ، کسی کو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر کے گھر سے اُٹھایا گیا ،کسی کو راستے سے اُٹھا لیا گیا۔ہمارے ان جوانوںکو کون لے گیا یہ کسی کو معلوم نہیں ۔ سادہ وردی والےلوگ آتے ہیں بغیر کارڈ دکھائے ،اپنی شناخت ظاہر کئے بغیر گھر پر حملہ کرتے ہیں چادر اور چار دیواری کی حرمت کو پامال کرتے ہیں اورایک جوان عزادار حسینؑ ابن علیؑ کو اٹھاکرلے جاتے ہیں ۔ اُس کے بعد یہ عزادار کہاں گیا کس زندان میں ڈالا گیا کسی کو کچھ نہیں پتہ ہوتا ۔ پاکستان میں آلِ محمدؑ کے چاہنے والوں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: ہم نےجلوس کا رخ ریڈ زونز کی طرف موڑ دیا تو تمہیں جائے پناہ نہیں ملے گی، علامہ ناظر تقوی

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہمیں نہیں پتہ کہ آپ کا بچہ کس ادارے کے پاس ہے ، کس نے اور کیوں اُٹھایا ہے ۔ ذمہ دار تو تم ہی ہو ، آرمی چیف ذمہ دار ہیں، وزیراعظم ذمہ دار ہیں ، چیف جسٹس ذمہ دار ہیں ۔اگر یہ کچھ نہیں کر سکتے تو جیلوں کی چابیاں ہمیں دے دیں ہم اور ہماری مائیں بہنیں خود ایک ایک زندان میں جاکر اپنے پیاروں کو رتلاش کریں گے ۔

علامہ احمد اقبال نے کہا کہ ہم نے لاپتہ افراد کیلئے پہلے دو تحریکیں چلائیں، ایک 2017 میں جیل بھرو تحریک اور پھر اسی سال رمضان سے قبل ایوان صدر کے گھر کے باہر دھرنا دیاجوکئی روز تک جاری رہا ، ہمارے گزشتہ قائدین نے کامیاب تحریک چلائی ۔ ہماری ماؤں بیٹیوں پر ہمارا سلام ہو جنہوں نے سخت گرمی اور روزے کی حالت میں ایوان صدر کے باہر دھرنا دیا۔ اے عزادارو! جب آپ نے احتجاج کر کے حکومت کے لوہے کے کانوں پر ہتھوڑا مارا تو ہمارے عسکری اور ریاستی ادارے مجبور ہوئے( کہ جن کے پاس ہمارے بچے ہیں) کہ آپ کے ساتھ بیٹھیں اور مذاکرات کریں اورپھر ان مذاکرات کے نتیجے میں 42 عزادار رہا ہوئے ۔ اور پھر کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر ان اداروں کے افسران نے ہمارے گزشتہ قائدین سے اپنے رابطےمنقطع کر دیےاورفائل کو دبا دیا گیا ۔

اب یہ دوبارہ تحریک اُٹھی جو ہماری گزشتہ تحریکو ں کا تسلسل ہے ۔ ہماری مائیں بہنیں ہم علماء کرام کے پاس آئیں کہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کروائیے ۔ ہمارے علماء نے ان کے اس حکم پر لبیک کہا ۔ اس کے بعد اب یہ ایک 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی کہ رکے ہوئے امور کو آگے بڑھایا جائے،جس میں تین لاپتہ افراد کے لواحقین شامل ہیں جوپہلے بھی کمیٹی کا حصہ تھے ۔ اس کے علاوہ مولانا ڈاکٹر عقیل موسی ، مولانا حیدر عباس عابدی اور میں (علامہ احمداقبال رضوی) اس میںشامل ہوا ۔

یہ بھی لازمی پڑھیں: جبری شیعہ گمشدگان کی آواز پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے ، علامہ امین شہیدی

علامہ شہنشاہ حسین نقوی اور وفاقی وزیرعلی زیدی کے توسط سے 9 محرم کے روز عسکری ادارے سےہماری بات چیت کا دوبارہ آغاز ہوا ۔ ہم نے ان سے واضح الفاظ میں کہا کہ آلِ محمدؑ کے چاہنے والوں پر پاکستان میں بہت ظلم ہو چکا ہے ، ہمارا بہت خون بہایا جا چکا ہے ، ریاست اور ریاستی اداروں نے ہماری نسل کشی کروائی ہے اسی ملک میں اب ہمارے بچوں کو اُٹھا اُٹھا کر لاپتہ کیا جا رہا ہے ،ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے ہم ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتے ۔ جب تک ہمارا ایک جوان بھی لاپتہ ہے یہ تحریک ختم نہیں ہوگی ،یہ تحریک کسی جماعت کی یا چند لوگوں کو رہا کروانے کی نہیں ہے ۔ ہمارے لئے ہر آلِ محمد کا چاہنے والا عزادار برابر کی حیثیت رکھتا ہے ہمارا نورِ نظر ہے ، ہمارے دل کا ٹکرا ہے ہمارے وجود کا حصہ ہے یہ تحریک سب کیلئے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی مذاکرات ہوں گےعلی زیدی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل ہر مذاکرات میں ضامن کے طور پر بیٹھیں گے ۔ وفاقی وزیر جناب علی زیدی جو ایک مومن عزادار ہیں جو بچپنے سے عزائے حسین میں مصروف عمل ہیں ہم ان پر یقین رکھتے ہیں کہ حسینؑ ابن علیؑ کے ماننے والے اس عزادار نے جو وعدہ کیا ہے انشاءاللہ وہ اس وعدے کو پورا کرے گا ، ہمیں امید ہے انشاءاللہ حکومت درمیان میں ہے کیونکہ اداروں کا پتہ نہیں کب وہ رابطہ ختم کر دیں ۔ 20 ستمبر کو دوبارہ بات چیت ہو گی اور مذاکرات کے سلسلے کو آگے کی سمت میں لے جایا جائے گا ۔ یہ بھی طے پایا ہے کہ یہ کمیٹی کے اراکین یا ان کی نمائندگی کرتے ہوئے کچھ لوگ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ سے ملاقات کریں اور لاپتہ افراد کا مسئلہ اُٹھائیںگے ۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ہم نے ان پر واضح کردیا کہ ہمیںچہلم سے پہلے پہلے ہمارے تمام لاپتہ افراد واپس چاہئیں بصورت دیگریہ احتجاج کراچی سے نکل کر پورے پاکستان میں پھیل جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button