پاکستان

علامہ راجہ ناصر عباس کا احتجاجی دھرنے کی حمایت میں قوم کے نام اہم پپغام

ان اللہ مع الصابرین

اس وقت مسنگ پرسنز کے لواحقین جن میں ھماری مائیں بہنیں اور معصوم بچے بھی ھیں ، صدر پاکستان کے گھر کے باھر احتجاجی دھرنا  دیئے ھیں، جن کے پیارے سالوں اور مہینوں سے ان سے جدا ھیں، انہیں پاکستان کی سرزمین سے اٹھایا گیا ھے، ھم۔نے ھر دروازے پر دستک دی لیکن جواب یہی ملتا ھے کہ نہ تو ھمارے پاس ھیں اور نہ ھی ھمیں پتہ ھے ۔عدالتوں کے دروزاوں ہر دستک دی لیکن سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملا ۔مسنگ پرسنز کا مسئلہ قانونی اور آئینی پہلو بھی رکھتا ھے اور انسانی پہلو بھی ۔مسنگ پرسنز کے گھر والے ھر روز جیتے ھیں اور ھر روز مرتے ھیں ۔کچھ کی مائیں اپنے بیٹوں کا انتظار کرتے کرتے فوت ھو گئیں، کچھ کی جوان بیویاں اپنے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ منتظر ھیں کہ شاید ان کے سر کا تاج آج لوٹ آئے، اور پتہ نہیں وہ کیسے اپنے معصوم بچوں کو مطمئن کرتی ھونگی جب وہ ھر روز پوچھتے ھونگے کہ ھمارے بابا کہاں گئے اور کب لوٹیں گے ۔ریاست مدینہ بنانے والوں سے سوال ھے کہ کیا ریاست مدینہ میں کسی بھی بہانے اس طرح لوگوں کو اٹھانا جائز ھے؟ اور پھر جب لوگ ریاست مدینہ کے حکمرانوں دروازوں پر دستک دیں تو خاموشی سادھ لینا روا ھے ؟ ریاست مدینہ کی عدلیہ کے لئے اس المناک انسانی المیے پر توجہ نہ دینا کیا عدل و انصاف کے معیارات پر پورا اترتا ھے ؟۔پاکستان میں اہل تشیع پر گزشتہ چار دھائیوں سے تکفیر، قتل و غارت گری اور بنیادی انسانی حقوق کی پایمالی کی یلغار ھے ۔ان گزشتہ چالیس سالوں میں ھزاروں کتابیں، مجلے، ھفت روزے اور پمفلٹ نشر کئے گئے جن میں اہل تشیع کی تکفیر کی گئی اور لکھاریوں کو کھلی چھوٹ دی گئی، پھر دھشت گردی کے ذریعے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا اور صاحبان اقتدار ھمارے قتل کا تماشا دیکھتے رھے، راولپنڈی کا عاشورا محرم کا واقعہ( جو دراصل ایک فتنہ تھا ) جب رونما بوا تو پولیس اور انٹیلی جینس کے ادارے بےگناہ اہل تشیع کے گھروں پر چڑھ دوڑے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پایمال کیا گیا، لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا، اور دسیوں بے گناھوں پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹ کر انہیں جیلوں میں پھینک دیا گیا، ھزاروں افراد کی لاشیں اٹھانے کے باوجود اہل تشیع نے کبھی بھی ریاست کے خلاف قدم نہیں اٹھایا ، نہ ھی سیکیورٹی کے اداروں پر حملہ کیا اور اپنے وطن سے وفادار رھے ۔جب قتل و غارت گری کا سلسلہ کچھ تھما یا کم ھوا تو پھر کبھی شیڈول فور کے ذریعے پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، کہیں عزادروں پر نواسہ رسول کی مجلس عزا کروانے کے جرم میں ایف آئی آر کاٹیں گئیں اور یہاں تک کہ امام بارگاھوں میں گھس لوگوں پر تشدد کیا گیا اور خواتین کو بیدردی دے پیٹا گیا ، اور پھر نہ ختم ھو ے والا لوگوں کو اٹھانے اور انہیں اغوا کرنے کا سلسلہ شروع ھو گیا ۔اب جب کہ مسنگ پرسنز کی فیملیز صدر پاکستان کے گھر کے باھر سراپا احتجاج ھیں، اور حکمران تماشائی ۔تو پھر میری پاکستان کے تمام اہل درد مرد و زن ، پیر و جواں سے اپیل ھے کہ مسنگ پرسنز کی ان مظلوم فیملیز کا ساتھ دیں ، ان کی آواز میں آواز ملائیں، گھروں سے باھر نکلیں، پرامن عوامی احتجاجات سے اپنی مظلومیت کو طاقت میں بدلیں ۔یقین رکھیں اللہ سبحانہ و تعالی مظلوموں کا ساتھ دینا پسند کرتا ھے ۔آنے والا جمعہ مجھے امید ھے کہ پورے پاکستان میں مظلوموں کی طاقت ور فریاد بلند کرنے اور حکمرانوں کو جھنجوڑنے اور انہیں خواب ُغفلت سے بیدار کرنے کا دن ھو گا ۔ میری بالخصوص تمام با اثر شخصیات، علماء، خطباء، ائمہ جمعہ و جماعت ذاکرین اور واعظین سے گزارش ھے کہ ان مظلوم خانوادوں ( جن میں سید زادیاں بھی احتجاج میں گھر سے باھر بیٹھی ھیں اور ان کے معصوم بچے بھی ) کے لئے اپنے خطابات میں آواز اٹھائیں اور لوگوں کی راھنمائی فرمائیں ۔

والسلام راجہ ناصر عباس جعفری ۔

خانوادہ اسیران ملت جعفریہ کے دھرنے کی حمایت میں ایم ڈبلیوایم 3مئی کو ملک گیریوم احتجاج منائے گی، علامہ راجہ ناصرعباس

متعلقہ مضامین

Back to top button