پاکستان

پاکستان ایران گیس پائپ لائن کا ٹھیکہ روس نے لے لیا

شیعیت نیوز: پاکستان ایران گیس پائپ لائن کا ٹھیکہ روس نے لے لیا ،روسی وزارت توانائی کے اعلان کے مطابق روس اور پاکستان نے گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں ایک یاداشت پر دستخط کرلئے ہیں کہ جس میں روس نے ایران سے پاکستان آنی والی گیس پائپ لائن کو پاکستان اور بھارت تک پہنچانا ہے ۔تقریبا بیس سال پرانا یہ منصوبہ اب جاکر عملی شکل اختیا رکرنے جارہا ہے جبکہ اس منصوبے کے بارے میں روس ایران پاکستان اور ہندوستان نے سن 1995میں گفتگو کی تھی لیکن بہت سے سیاسی مسائل کے سبب اب تک یہ عظیم منصوبہ پورا نہ ہوسکا تھا ۔ایران کی خوارزمی یونیورسٹی اینڈ ریسرچ سنٹر سے وابستہ ڈاکٹر سیدسعیدمیر ترابی کا کہنا ہے کہ روس پاکستان اور بھارت کے درمیان سائن ہونے والا یہ پروجیکٹ ایک اہم پروجیکٹ ہے جو اس میں شریک ممالک کو انتہائی فائدہ پہنچائے گا ۔

ڈاکٹر ترابی کے مطابق سمندر سے گیس پائپ لائن کو گذارنے کے اس منصوبے میں روس کی شرکت نے اس کی کامیابی کو یقینی بنایا ہے ،روس کے پاس نہ صرف ایک طویل تجربہ ہے بلکہ وہ بین الاقوامی اور مالی اعتبار سے بھی مفید واقع ہوگا ڈاکٹر تربی کا کہنا تھا کہ گرچہ اب بھی یہ منصوبہ ایک ابتدائی مرحلے میں ہے کہ کچھ ریسرچ کے بعد جب اس میں شریک افراد مختلف پہلووں پر متفق ہونگے تو اس پروجیکٹ کی مزید اہمیت بڑھے گی ۔روس اور ایران انرجی کے میدانوں میں دو اہم ممالک شمار ہوتے ہیں کہ جنہیں امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اور اس قسم کے پروجیکٹ انہیں خطے میں انرجی کے میدان میں بہتر انداز سے آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرینگے ۔

واضح رہے کہ پاکستان کو انرجی کا سخت قسم کے بحران کا سامنا ہے اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن میں ایران اپنے حصے کا کام مکمل کرچکا ہے لیکن پاکستان سرمایہ کاروں کی عدم موجودگی اور مالی مشکلات تو دوسری جانب امریکی دباو کے سبب اب تک اس منصوبے کو مکمل نہ کرسکا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ ایران نے پاکستان سے منصوبے کی تاخیر کے سبب لاگو ہونے والے جرمانے کو بھی نئی حکومت سے اپنی پہلی ملاقات میں معا ف کرنے کی بات کی ہے اور ان کے خیال میں ہمسائیہ بردار ملک کی معیشتی مشکلات کے سبب وہ اس جرمانے کو وصول کرنے کے بجائے تعاون کرنے کی کوشش کرینگے ۔روسی نیوز ایجنسی نے ڈاکٹر ترابی کے حوالے سے مزید لکھا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت امریکہ سے فاصلہ لینا چاہتی ہے جبکہ ماضی کی حکومتیں امریکی قربتوں کے سبب اس منصوبے کی جانب زیادہ توجہ نہیں رکھتی تھیں۔

بشکریہ:web.facebook.com/FocusonWestandSouthAsiaURDU

متعلقہ مضامین

Back to top button