پاکستان

پاکستان نے جب بھی دہشتگردی کیخلاف موثر قدامات کئے، امریکی امداد اور تعاون میں کمی آئی، خرم دستگیر

شیعیت نیوز: وزیر خارجہ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ جب تک امریکہ جمہوری حکومتوں کیساتھ بات چیت نہیں کرتا، دیرپا تعلقات قائم نہیں ہو سکتے، پاکستان نے جب بھی دہشتگردی کیخلاف موثر قدامات کئے، امریکی امداد اور تعاون میں کمی آئی،بھارت کومنفی سرگرمیوں سےاجتناب کرنا ہو گا، امریکی سوچ میں ارتقا نہیں، پاکستان نے جب بھی دہشتگردی کیخلاف موثر قدامات کئے، امریکی امداد اور تعاون میں کمی آئی، امریکی موجودگی کے باوجود افغانستان میں داعش کا منظم ہونا ایک سوالیہ نشان ہے، پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی کی علاقائی بحالی کے ذریعے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ خرم دستگیر نے جمعرات کو وزارت خارجہ میں ڈی جی سارک ، ایڈیشنل سیکرٹری اور وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ میں کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سفارتی سطح پر متعدد اہم کامیابیاں اُس وقت حاصل کیں جبکہ وزارت خارجہ کا قلمدان سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاس تھا۔ متعدد ممالک نے اس دور میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مؤثر اور کامیاب قرار دیا۔ اس لئے یہ کہنا کہ پاکستان میں چار سال تک وزیر خارجہ ہی نہیں تھا بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین کیساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کیا اور پاک چین روایتی دوستی کو مزید عروج ملا، برہان وانی کی شہادت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو نئی جہت دی، پاکستان نے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا،بھارت نے کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر فائرنگ اسی سلسلے کی کڑی ہے،پاکستان مستحکم اور پر امن افغانستان کا خواہاں ہے، افغان مفاہمتی عمل کو سپورٹ کیا پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی چاہتا ہے، افغان اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی، امریکہ کیساتھ تاریخی تعلقات ہیں ،پاکستان سمجھتا ہے دونوں ممالک کشیدگی کے بجائے باہمی تعاون چاہتے ہیں، پانچ سالوں میں وسط ایشیائی ممالک سے تعلقات کو فروغ دیا، 23 سال بعد ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی کی، شنگھائی تعاون تنظیم کا باضابطہ رکن بنا، روس کیساتھ تعلقات کو بھی بہتر کیا، پاکستان کو معاشی ڈپلومیسی کے نتیجے میں دس سال کیلئے جی ایس پی پلس کا درجہ ملا،اس سے پاکستان کی برآمدات میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کے خاتمے پر اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ن لیگ حکومت کی خارجہ پالیسی پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں میں نے وزیر تجارت کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا اس عہدے سے معاشی ڈپلومیسی پر توجہ دی،پارلیمنٹ میں وزارت خارجہ کا بزنس بھی میرے ذمہ رہا۔ وزیر خارجہ وزیر دفاع کی حیثیت سے بھی خارجہ امور سے تعلق رہا۔ انہوں نے کہ پالیسی تنہائی میں نہیں بن سکتی، خارجہ پالیسی کے بہت سے عناصر ہیں، پاکستان کو کئی ایک چیلنجز درپیش تھے ،پاکستان کو علاقائی اسٹریٹجک صورت حال کا سامنا ہے، پاکستان کو اندرونی سلامتی کے چیلنجز درپیش تھے۔پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کو شکست دی ہے۔ ن لیگ حکومت نے خارجہ پالیسی کو نئے سرے سے پیمانہ بندی کی ، ہمارا فوکس علاقائی روابط کو فروغ دینا تھا۔ اسی وجہ سے چین کیساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کیا گیا ، وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت نے کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے، ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر فائرنگ اسی سلسلے کی کڑی ہے، بھارت نے خود ہی دہشت گرد حملے پلان کیے،بھارت نے سارک سربراہ کانفرنس ملتوی کروائی۔ وزیر خارجہ نے کہا پاکستان مستحکم اور پر امن افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل کو سپورٹ کیا پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی چاہتا ہے افغانستان بارڈر مینجمنٹ پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے افغان عوام کیلئے 40 لاکھ ٹن گندم تحفے میں دی۔ امریکہ کیساتھ تاریخی تعلقات ہیں پاکستان سمجھتا ہے دونوں ممالک کشیدگی کے بجائے باہمی تعاون چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات مسلسل عمل کی طرح ہیں۔ مشرق وسطی کے ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے باوجود پاکستان کے ایران سعودی عرب اور ترکی سے بہترین تعلقات ہیں ،پاکستان کے یورپ سے تعلقات بھی بہتر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے اعتراف نے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کے حوالے سے بھارت کے مزموم مقاصد کو بے نقاب کر دیا ہے۔ہمارے مشرقی ہمسایہ کو منفی سرگرمیوں سے اجتناب کرنا ہوگا اور غیر مشروط مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ اپنے منفی اقدامات سے پاکستان کو دباؤ میں لائیں گے تو یہ انکی خام خیالی ہے،ہم تمام محازوں پر چوکنا ہیں۔پاکستان کے مسلح افواج اور عوام ملکی دفاع کیلئے مکمل تیار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button