پاکستان

آرمی چیف جلد ایران کا دورہ کریں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

شیعیت نیوز: راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد اعلامیہ جاری نہ ہونے کے سوال پر کہا کہ ’خاموشی بھی اظہار کا ایک طریقہ ہے‘۔

خیال رہے کہ دو روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت ایک طویل کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی تھی، مختلف ذرائع سے یہ خبریں سامنے آئی تھی کہ اس کانفرنس میں مختلف اہم امور زیر بحث آئے تھے، تاہم باضابہ طور پر اس طویل دورانیے پر مشتمل کانفرنس کا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا تھا ۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا گذشتہ دونوں احتساب عدالت کے سامنے پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ریاست کے ساتھ کام کرتے ہیں، یہ واقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت وفاقی کابینہ کے دیگر ارکان کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، بعد ازاں اس معاملے کی تحقیقات کا حکم جاری ہوا تو جوڈیشل کمپلیکس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو داخلے سے روکنے کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی رپورٹ یہ بات سامنے آئی کہ رینجرز کو انتظامیہ نے پولیس کی مدد کے لیے طلب نہیں کیا تھا جبکہ پولیس کے سیکیورٹی پلان میں رینجرز شامل نہیں تھی جبکہ رینجرز اپنے اعلیٰ حکام کے حکم پر احتساب عدالت پہنچی۔

آئی ایس پی آر کے ڈی جی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات پر رینجرز کو احتساب عدالت میں تعینات کیا گیا تھا۔

ملک کو درپیش خطرات
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان اہم ترین ملک ہے اور ہماری سرحدوں پر خطرات منڈلا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد کے خلاف جنگ میں کچھ سالوں میں کئی کامیابیاں حاصل کیں اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف 40 سال جنگ لڑی اور اب یہ آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف کیا کردار کیا یہ بات سب کو معلوم ہے، ماضی میں امریکا اور مجاہدین کے ساتھ مل کر سودیت یونین سے جنگ لڑی تاہم بعد میں یہ جنگ پاکستان میں کس طرح منتقل ہوئی یہ بات بھی سب کے سامنے ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی بھی دہشت گرد یا تنظیم کا ٹھکانہ پاکستان میں موجود نہیں اور کامیاب آپریشنز کے بعد مغربی سرحد پر موجود فوج کا کچھ حصہ چھاؤنی میں واپس منتقل کردیا گیا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مغربی سرحد ایران کے ساتھ بھی ہے جبکہ مغربی سرحدوں پر فوج افغانستان اور ایران کے خلاف لڑنے کے لیے موجود نہیں تاہم طالبان اور داعش کےخطرات کے باعث مغربی سرحد پر خطرات ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے 2 لاکھ فوجی مغربی اور 1لاکھ فوجی مشرقی سرحد پر تعینات ہیں۔

انہوں نے کسی کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے، جنگ نہیں چاہتا تاہم ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔

محرم الحرام کی سیکیورٹی
رواں سال ماہ محرم الحرام کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں اس سال محرم بہت پر امن گزا جبکہ اس محرم میں دہشت گردی کے بڑے خطرات تھے۔

انہوں نے محرم الحرام میں ملک کی سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا کہ محرم میں کراچی میں دہشت گردی کا بڑا خطرہ تھا، اس کے باوجود محرم کے دوران بوہرہ برادری سے تعلق رکھنے والے 21 ہزار سے زائد غیر ملکی زائرین کراچی آئے جس میں سے 12 ہزار افراد بھارت سے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ محرم کے دوران ملک بھر میں 38 بٹالین تعینات کی گئی تھیں۔

پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کوئی ملک ایسا نہیں جہاں دہشت گردی کے خطرات نہ ہوں کیونکہ دشمن قوتیں پاکستان کو کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں لیکن پاکستانی عوام کو اعتماد اور فخر ہونا چاہیے کہ فوج نے ان تمام خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

میجر جنرل آصف غفور نے دعویٰ کیا کہ پاکستان سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم ٹھکانہ نہیں اور اس حوالے سے پاکستان نے جو کچھ کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام اداروں کا مل کر کام کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میران شاہ کی تاریخ میں پہلا کرکٹ میچ ہوا اور قبائلیوں کا یہ میچ دیکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سیکیورٹی اداروں پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ باہر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بات کرنے والوں کی پکڑ ہوگی۔

’اداروں میں تصادم والی کوئی بات نہیں‘
احتساب عدالت میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو داخل ہونے سے روکے جانے سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں رینجرز کو 2014 سے خصوصی اختیارات حاصل ہیں، رینجرز کی دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس سے کوآرڈینیشن رہتی ہے، رینجرز کو کئی بار تحریری طور پر سیکیورٹی بنا پر طلب کیا جاتا ہے لیکن بعض دفعہ زبانی حکم پر ہی رینجرز اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم کی پہلی پیشی کے موقع پر پولیس کو امن و امان کے قیام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بدنظمی پیدا ہوئی، دوسری پیشی سے قبل پولیس نے کمشنر کو سیکیورٹی کے حوالے سے خط لکھا جس کی ایک کاپی رینجرز کو بھی موصول ہوئی، رینجرز کو صبح 7 بجے عدالت کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا۔‘

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی پر مامور سپاہی کو حکم ہوتا ہے کہ وہ کسی غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں داخل نہ ہونے دے، خصوصی کارڈ کے بغیر آرمی چیف کو بھی سپاہی جانے نہیں دے گا اور آرمی چیف کو بھی کہا جاتا ہے کہ سر آپ کا کارڈ نہیں ہے، تاہم سیکیورٹی اداروں میں کسی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی جو کچھ دیر بعد ہی ختم ہوگئی جس کے بعد سیاسی جماعت کی قیادت کو عدالت جانے کی اجازت دے دی گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس غلط فہمی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تاہم اداروں میں تصادم والی کوئی بات نہیں۔‘

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس ہے اور ان کی رحم کی اپیل سے متعلق جلد خبر دیں گے۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ افغانستان کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افغان قیادت سے ملاقات کے بعد کوئی منفی بیان نہ آنا خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ افغان فورسز اپنی سرحد کو محفوظ بنائیں، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 30 لاکھ افغان مہاجرین اب بھی پاکستان میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button