مقبوضہ فلسطین

یو نیسکو کے فلسطینی علاقہ الخلیل بارے فیصلہ ،غاصب صہیونی حکمرانوں کی نیندیں حرام

تل ابیب : ثقافتی اورعلمی ورثے سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے الخلیل شہر اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حرم کو عالمی میراث کی فہرست میں شامل کرنے پر غاصب صیہونیوں کو سیخ پا کردیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق غاصب اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے الخلیل شہر کے متعلق اقوام متحدہ کے ثقافتی اور علمی ادارے یونیسکو کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ک یونیسکو نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے بزرگوں کی قبور کو فلسطین کے قدیمی آثار کی شکل میں اندراج کریں یہ بہت خطرناک فیصلہ ہے یہ کیسے ممکن ہے؟ کیا یہ یہودی آثار نہیں ہیں؟ یہاں ابراہیم، اسحاق، یعقوب، اور ام یعقوب رفقہ اور یعقوب کی شریکہ حیات لئیہ مدفون ہیں۔

غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے صدر رئووین ریولین نے بھی یونیسکو کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ہمیشہ کی طرح یہودیوں کے خلاف اپنے جھوٹ کا پلندہ کھولے ہوئے ہے۔

اسرائیلی وزیر جنگ اویگدور لیبرمین نے کہا کہ الخلیل کے متعلق یونیسکو کا یہ فیصلہ اس ادارے کے لئے ننگ و عار کا باعث ہے اور یہ یہودی مخالف اقدام ہے۔

دوسری طرف فلسطین کے آثار قدیمہ اور سیر و سیاحت کے وزیر رلی معایعہ نے کہا تھا کہ اقوم متحدہ کے ثقافتی، علمی اور تربیتی ادارے یونیسکو نے الخلیل شہر اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حرم کو فلسطین کے چوتھے قدیمی آثار کی حیثیت سے عالمی آثار قدیمہ میں درج کر لیا ہے۔

رلی معایعہ نے بتایا ہے کہ پولینڈ میں یونیسکو کی 41ویں نشست میں ہماری درخواست پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حرم اور الخلیل شہر کو فلسطین کے چوتھے آثار قدیمہ کی حیثیت سے عالمی آثار قدیمہ میں درج کر لیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے قدس، بیت لحم اور بتیر کو عالمی آثار میں درج کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button