یمن

یمن پر سعودی جارحیت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام دانشوروں کا کھلا خط

سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اتوار کو بھی روزے دار یمنی مسلمانوں پر فضائی حملہ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا۔ دوسری طرف دنیا کے ستر سے زائد دانشوروں اور اساتذہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نام کھلا خط ارسال کر کے مطالبہ کیا ہے کہ یمن پر جارحیت کے تعلق سے اقوام متحدہ اپنے فریضے پر عمل کرے۔

یمن سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے جنگی طیاروں نے اتوار کو صوبہ مآرب، صعدہ اور الجوف کے مختلف علاقوں پر بمباری کی۔

یاد رہے کہ سعودی حکومت نے مارچ دو ہزار پندرہ سے امریکا اور اپنے بعض علاقائی اتحادیوں کے تعاون سے یمن کے مظلوم عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت شروع کیا ہے۔ سعودی حکومت نے رمضان المبارک کا بھی احترام ملحوظ خاطر نہیں رکھا اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب یمن کے روزے دار مسلمانوں پر بم اور گولے نہ برسائے جاتے ہوں۔

ایک سال سے زائد عرصے سے جاری سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں میں ہزاروں یمنی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اس غریب ملک کے بنیادی ڈھانچے، تمام شہری تنصیبات، لوگوں کے رہائشی مکانات، اسکول، کالج، اسپتال اور پانی کی سپلائی کے نظام کو تباہ و برباد کر دیا اور اس وقت یمنی عوام بنیادی ترین سہولتوں سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی خاموشی سے فائدہ اٹھاکے یمن میں عام شہریوں اور بچوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

دوسری طرف دنیا کے تہتر معروف دانشوروں اور یونیورسٹی اساتذہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک کھلا خط ارسال کرکے یمنی بچوں کا قتل عام کرنے والے سعودی اتحاد کا نام بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی فہرست سے نکالنے پر سخت اعتراض کیا ہے۔

ان دانشوروں اور اساتذہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے سوال کیا ہے کہ سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ اور انسانیت سوز جرائم کی دستاویزات تیار کرنے اور انہیں ان جرائم سے روکنے کا فریضہ اقوام متحدہ انجام نہیں دے گا تو کون سا بین الاقوامی ادارہ ہے جس کو یہ فریضہ انجام دینا چاہئے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نام اس کھلے خط پر دستخط کرنے والوں میں امریکا کی کولمبیا، جارج ٹاؤن اور پرنسٹن یونیورسٹیوں، برطانیہ کی آکسفورڈ اور کیمبریج یونیورسٹیوں اور فرانس کے نیشنل سائںس ریسرچ سینٹر نیز انسٹی ٹیوٹ فار پولیٹیکل اسٹڈیز کے اساتذہ شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ تقریبا ایک مہینے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اعلان کیا تھا کہ یمن پر جارحیت میں بچوں کے قتل عام کے سبب سعودی اتحاد کا نام بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے لیکن پھر سعودی حکومت کا دباؤ پڑنے کے بعد انھوں نے اس فہرست سے سعودی اتحاد کا نام خارج کر دیا۔

اس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت احتجاج کیا اور خود یمن کے بچوں نے مظاہرہ کر کے اقوام متحدہ کے اس فیصلے کو بہت ہی دردناک اور شرمناک قرار دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عالمی ردعمل سامنے آنے کے بعد کہا تھا کہ سعودی حکومت نے دھکی دی ہے کہ اگر اس کے اتحاد کا نام بلیک لسٹ سے خارج نہ کیا گیا تو ریاض اقوام متحدہ کا فنڈ بند کر دے گا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بان کے مون کے اس عذر کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جب تک یمن پر جارحیت بند نہیں ہو جاتی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں سعودی عرب کی رکنیت معطل کر دی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button