پاکستان

ایران میں سعودی سفارت خانہ جلانے کی مذمت کرتے ہیں، حامد موسوی

شیعیت نیوز : سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے ایران سعودی عرب کشیدگی کا فائدہ صرف اسلام دشمن قوتیں اٹھائیں گی دونوں ممالک کی کشیدگی ختم کرانے کیلئے وزیر اعظم فوری طور پر ایران و سعودی عرب کا دورہ کریں عالم اسلام کی یکجہتی کیلئے پاکستان اوآئی سی کا اجلاس بلائے، جہاں ایران میں سعودی سفارت جلانے کی مذمت کرتے ہیں وہاں سعودی عرب میں صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کے مزارات گرانے کے خلاف بھی آواز بلند کرتے رہیں گے ،34ملکی اتحاد امریکی پیداوار ہے جان کیری کا اسے سنی اتحاد گرداننا شیعہ سنی تفریق پیدا کرنے کے استعماری منصوبے کا عکاس ہے ،سعودی عرب سنیوں کا نمائندہ نہیں اگر ایسا ہوتا توامام احمد رضاخان بریلوی اور مولاناابو الاعلی مودودی کی تفاسیر و تراجم پر پابندی نہ ہوتی تمام اہل سنت رسول و اہلبیت سے محبت کرتے ہیں اور مقدس مزارات گرانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے آل سعود نے بر سر اقتدار آکر امہات المومنین صحابہ و اہلبیت کے مزارات مقدسہ برطانوی شہ پر گرائے اگر تحریک خلافت جیسی تحریکیں نہ ہوتیں آواز نہ اٹھائی جاتی تو روضہ رسول ؐ بھی گرادیتے، آیت اللہ باقر النمر کو دی جانے والی سزا اسلامی شریعت کے منافی ہے اسے شیعہ سنی اور ایران سعودی تنازعہ کی نذر نہ کیا جائے ۔

 باقر النمر نے انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھائی حق وصداقت کی آواز بن کر ہمیشہ زندہ رہیں گے ،ہم ایران یا سعودی عرب کے آلہ کار نہیں اللہ و رسول اوراہلبیت اطہار و پاکیزہ صحابہ کبار کے پیروکار ہیں نوک سناں پر بھی کلمہ حق کہیں گے ، حضرت ابوطالبؑ ختمی مرتبت کے پاسبان و نکاح خوان تھے جن پر تمام عاشقان رسولؐ سلام بھیجتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نگہبان رسالت ؐحضرت ابو طالبؑ کے وصال کی مناسبت سے منائے جانے والے عالمگیر ایام الحزن کے اختتامی روزامام بارگاہ زین العابدین ؑ سے برآمد ہونے والے جڑواں شہروں راولپنڈ ی اسلام آبادکے مرکزی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے ماتمی عزاداروں سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ان میں کوئی جغرافیائی حدود حائل نہیں کسی بھی ملک میں ہونے والے ظلم پر آواز بلند کرنا اسلامی تعلیمات کا تقاضا ہے کسی ملک میں ظلم پر آواز بلند کرنے کو مداخلت سمجھ لیا گیا تو کشمیر فلسطین برما بنگلہ دیش کے مظلومین کی حمایت کا جواز ختم ہو جائے گاعراق شام میں مداخلت کرنے والے اسلامی اور عالمی قوانین سے بالاتر نہ سمجھیں،یمن اور شام میں رسوائی کو چھپانے کیلئے عرب و عجم لڑائی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر کی پاکستانی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں کوئی مضائقہ نہیں آج سعودی وزیر آئے ہیں کل ایرانی وزیر بھی آسکتے ہیں ،ایران و سعودی عرب اگر واقعامسلمانوں کے چپمئین ہیں تو مسلمانوں کو استعماری سازش سے بچائیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد ایک سازش کے تحت برطابوی سامراج نے خلافت عثمانیہ کے ٹکڑے ٹکڑے کروا کے اپنے ایجنٹ تمام اسلامی ریاستوں پر مسلط کردےئے اور سرزمین حجاز میں آل سعود کے ذریعے جنت المعلی و جنت البقیع جہاں رسول خدا ؐکے اجداد حضرت عبد المطلب ؑ حضرت ابو طالب ؑ اسلام کی خاتون اول حضرت خدیجہ و امہات المومنین حضرت عائشہؓ حضرت حفصہؓ اہلبیت اطہار امام حسن ؑ امام زین العابدینؑ امام باقرؑ امام جعفر صادقؑ ور رسول کی پیاری بیٹی خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے مزارات گرادےئے گئے حتی کہ رسول کی ماں حضرت آمنہ ؑ کی قبر مبارک کو بھی نہیں بخشا گیاجس کے سبب آج بھی محبان رسول ؐ کے دل چھلنی ہیں ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ہم 84سے پاکستان میں مذہبی و سیاسی جماعتوں کو بیرونی ممالک کی جانب سے دی جانیوالی مالی امداد کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں ہمارا ہاتھ ہمیشہ اللہ اور نبی ؐو علی ؑ کے سامنے دراز ہوتا ہے ہم نے بڑی بڑی پیشکشوں کو جوتے کی نوک پر رکھا ہے ہمیشہ اسلام و پاکستان کے مفاد میں بات کریں گے ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حضرت ابوطالب ؑ کی ہستی کے خلاف لٹریچر بازی محسن کشی اور اللہ و رسول کی ناراضگی کو دعوت دینے کے مترادف ہے ،حضرت ابوطالب ؑ نے ساری زندگی رسول خداؐ کی نگہبانی کی جب تک ابو طالب ؑ زندہ رہے کوئی کافر و مشرک آنحضور کا بال بیکا نہ کرسکا حضرت ابو طالب کی کفالتِ نبوی کو قرآن میں اللہ نے اپنی کفالت قرار دیا،رسول کی پرورش ہی نہیں تبلیغ رسالتؐ میں بھی ابو طالب دعوت ذوی العشیرۃ سے تادم آخر تک رسول خدا کے پاسبان رہے ہر طرح کی سختیاں برداشت کرتے رہے لیکن ذات مصطفوی پر آنچ نہ آنے دی اسی سبب آنحضور نے حضرت ابو طالب ؑ و حضرت خدیجہ الکبری کے وصال کے سال کو عام الحزن قرار دیاابو طالب ؑ کی جدائی کے سبب ہی رسولؐ کو اپنا وطن مکہ چھوڑنا پڑ گیاکیونکہ اس سرزمین پر رسول خدا ؐ کا مربی و محافظ باقی نہ رہا تھا۔آغا حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ دین اسلام ہمیشہ حضرت ابو طالب ؑ کے احسانات کا ممنون رہے گا۔ ماتمی جلوس میں درجنوں ماتمی دستوں ،کثیر تعداد میں علمائے کرام ،مذہبی تنظیموں کے عمائدین اور ہزاروں عزاداروں نے شرکت کرکے حضورؐ اکرم کوپرسہ پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button