پاکستان

تکفیری دہشتگردوں کو پھانسی دینے میں سندھ سب سے آگئے،رپورٹ

شیعیت نیوز: سندھ میں گزشتہ 5 سال کے دوران دیگر 3 صوبوں اور خود مختار علاقوں کی نسبت سب سے زیادہ دہشت گردوں کو پھانسی کی سزائیں دی گئیں، تاہم صوبے میں اب بھی کئی مجرمان سزائے موت کے منتظر ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں گزشتہ ماہ نومبر تک 106 جبکہ پنجاب میں 64 مجرموں کو پھانسی دی گئی۔ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں ایک، ایک دہشت گرد کو پھانسی دی گئی.

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان میں اس عرصے کے دوران کسی دہشت گرد کو پھانسی نہیں دی گئی.

اسی طرح سندھ میں سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی تعداد بھی دیگر صوبوں اور علاقوں کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔

سندھ میں اس وقت 98، پنجاب میں 81، خیبر پختونخوا میں 25، بلوچستان اور اسلام آباد میں ایک، ایک قیدی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے منتظر ہیں، جبکہ فاٹا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں کوئی بھی ایسا قیدی نہیں جسے سزائے موت سنائی گئی ہو۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پھانسی کی سزا پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

اگرچہ یہ اعداد و شمار گزشتہ پانچ سالوں کے ہیں، لیکن زیادر تر مجرمان کو گزشتہ سال دسمبر میں پیش آنے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

رواں سال جنوری میں 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی 11 فوجی عدالتوں میں دہشت گردی کے 142 مقدمات بھیجے گئے جن میں سے 55 پر فیصلے ہوگئے جبکہ 87 پر کارروائی جاری ہے۔

فوجی عدالتوں نے 31 مجرمان میں سے 27 کو موت کی سزا سنائی جبکہ 4 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دوسری جانب ملک کے مختلف علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں میں بھی اب تک ہزاروں دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے دوران فاٹا میں 2 ہزار 530 دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے، بلوچستان میں 435 دہشت گرد مارے گئے، خیبر پختونخوا میں 351، سندھ میں 342، پنجاب میں 90، اسلام آباد میں 7، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 3 اور گلگت بلتستان میں ایک دہشت گرد کو ہلاک کیا گیا۔

فاٹا میں دہشت گردوں کی بڑی تعداد آپریشن ضرب عضب کے دوران ہلاک ہوئی۔

صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور شہریوں کی ہلاکتیں بھی سب سے زیادہ ہوئیں۔

خیبر پختونخوا میں 872 اہلکاروں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا جبکہ ایک ہزار 696 زخمی ہوئے۔ شہریوں کی ہلاکتیں 2 ہزار 422 رہیں جبکہ 2 ہزار 725 زخمی ہوئے۔

فاٹا میں ایک ہزار 487 سیکیورٹی اہلکار اور ایک ہزار 470 عام شہری، پنجاب میں 107 اہلکار اور 152 شہری جبکہ سندھ میں 64 اہلکار اور 313 شہری دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سیکیورٹی اہلکار اور 61 عام شہریوں جبکہ گلگت بلتستان میں 17 اہلکاروں اور 63 شہریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button