دنیا

دنیا کے متعدد مسلم ممالک کے عوام نے داعش کو ناپسندیدہ قرار دے دیا، پی ای ڈبلیو کی سروے رپورٹ

حال ہی میں معروف سروے کے ادارے پی ای ڈبلیو کی جانب سے مسلم ممالک میں کئے گئے ایک سروے کا عنوان داعش کی پسندیدگی اور نا پسندیدگی رکھا گیا جس کے نتیجہ میں دنیا کے متعدد مسلم ممالک نے داعش کو اس کی دہشت گردانہ اور سفاکانہ کاروائیوں کے باعث سخت ناپسندیدہ قرار دیا، حال ہی میں پاکستانی انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق دنیا کے متعدد مسلم ممالک میں کئے گئے سروے میں تمام مسلمان ممالک کے عوام نے داعش نامی تکفیری دہشت گرد گروہ کو نا پسندیدی قرار دیا ہے تاہم پاکستان کے اندر کئے گئے سروے کے نتائج میں نو فیصد لوگوں نے داعش کو اس کی دہشت گردانہ اور تکفیری سوچ کے باوجود پسندیدہ قرار دیا ہے جو کہ حیرت انگیز ہے۔

isis sarwy

سروے رپورٹ میں داعش کو نا پسندیدہ قرار دینے والے ممالک میں لبنان کے 100فیصد عوام نے داعش کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے جبکہ اسی طرح فلسطین میں 84فیصد عوام نے داعش کو سخت ناپسندیدہ قرار دیا ہے اور 6فیصد نے حمایت میں جبکہ باقی ایسے ہیں جو داعش کے بارے میں علم نہیں رکھتے، اسی طرح اردن میں 94یصد نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے جبکہ 3فیصد نے پسندیدہ قرار دیا ہے، انڈونیشا میں 79فیصد عوام نے داعش کو مسترد کر دیا ہے جبکہ 4فیصد کے مطابق داعش پسندیدہ ہے،ترکی میں 73 فیصد کے رائے داعش کے خلاف جبکہ 8فیصد کی حق میں ہے اور 19فیصد داعش سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں،نائجیریا میں 66فیصد نے داعش نامی تکفیری گروہ کو بد ترین قرار دیا ہے جبکہ14فیصد نے پسندیدہ قرار دیا ہے،اور20فیصد لا علم ہیں،برکینا فاسو میں 64فیصد عوام کی رائے داعش کے خلاف جبکہ 8فیصد کی حق میں ہے اور 28فیصد لا علمی کا اظہار کر چکے ہیں،ملائیشیا میں 64فیصدنے داعش نامی تکفیری گروہ سے نفرت کا اظہار کیا ہے جبکہ 11فیصد نے پسندیدہ قرار دیا ہے اور25فیصد نے لا علمی کا اظہار کیا ہے،اسی طرح سینیگال میں60فیصد نے داعش سے سخت نفرت کا اظہار کیا ہے اور 11فیصد نے حمایت کی ہے جبکہ29فیصد لا علم ہیں۔اسی طرح پاکستان سے موصول ہونے والے نتائج کافی خطر ناک ہیں کہ جس میں پاکستان کے 9فیصد عوام نے داعش کو ا س کی تمام تر خباثتوں اور سفاکانہ دہشت گردانہ کاروائیوں کے باوجود پسندیدہ قرار دیا ہے اور 28فیصد نے مسترد کیا ہے تاہم ایک بہت بڑی تعداد نے لا علمی کا اظہار بھی کیاہے جو کہ62فیصد ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button