پاکستان

پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان الیکشن میں دھاندلی سے متعلق وائٹ پیپر جاری کر دیا

پیپلز پارٹی گلگت بلتستان نے انتخابات ۲۰۱۵ سے متعلق وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے جس میں مسلم لیگ نواز پر قبل از انتخابات دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نےالزام عائد کیا ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ نے تمام دستیاب وسائل اور طاقت کو انتخابات کو یرغمال بنانے کے لیے استعمال کیا اور حریف جماعتوں کو دیوار سے لگا دیا۔ پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی ایما پر ضلع دیامر میں انتظامیہ اور انتخابی عملے کی مدد سے پیپلز پارٹی کے امیدوار دلبر خان کے سینکڑوں ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر حکمران جماعت کی ہمدرد پولنگ افسر نے مبینہ طور پر ہزاروں ووٹ ضائع کردیے۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار اور ان کے حامیوں کے احتجاج کرنے پر سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر اُنھی کے مکانات کو مسمار کردیا اور گاڑیاں بلڈوزر سے روند دی گئیں۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار سمیت ہر اس گھر کو مسمار کیا گیا جس پر پیپلز پارٹی کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی نے ان تمام حلقوں کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں جہاں مبینہ طور پر دھاندلی کی گئی۔ پیپلز پارٹی نے تفصیلی وائٹ پیپر میں ان تمام امور کا بھی ذکر کیا ہے جن کے ذریعے حکمران جماعت مسلم لیگ ن گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات پر اثرانداز ہوئی۔ پیپلز پارٹی نے جن امور کا تذکرہ کیا ہے ان میں غیر آئینی طریقے سے غیر مقامی گورنر کا تقرر، مبینہ طور پرمسلم لیگ ن کے حامی نگران وزیر اعلیٰ اور چیف الیکشن کمشنر کا تقرر، وزیراعظم کی قبل از انتخابات پیکج اور نئے اضلاع کے قیام کا اعلان اور انتخابی عمل میں وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کی دخل اندازی شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ حکمران جماعت نے انتخابات اور انتخابی عمل کو اپنے حق میں کرنے کے لیے کالعدم تنظیموں اور جماعتوں کا سہارا لیا۔ مبینہ طور پرگلگت کےایک حلقے میں گن پوائنٹ پر تحریک انصاف کے امیدوار کو انتخابات سے دستبردار کرایا گیا۔
پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ ریاستی مشینری کو حکمران جماعت کے حق میں استعمال کرنے کے لیے دانستہ طور پر ایک ایماندار چیف سیکرٹری کا علاقے سے تبادلہ کرکے ان کی جگہ حکمران جماعت کے ایک ہمدرد کو چیف سیکرٹری گلگت بلتستان لگادیا گیا۔ مزید براں آشیانہ ہاوسنگ سکیم کے ذریعے مذہبی رہنماؤں میں پیسے تقسیم کیے گئے تاکہ رائے عامہ کو حکمران جماعت کے حق میں استعمال کیا جاسکے۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے نامزد وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن کی بطور وزیراعلیٰ تقرر پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پیپلزپارٹی نے کہا ہےکہ حافظ حفیظ الرحمٰن کے کالعدم جماعتوں سے رابطے ہیں۔ ان کے خلاف الیکشن لڑنے والوں کو کالعدم جماعتوں کی جانب سے گولی مارنے کی دھمکیاں ملیں۔ ان کا بطور وزیر اعلیٰ تقرر خطے میں امن و امان کے قیام اور ہم آہنگی کی فضا کے لیے نہایت نقصان دہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button