پاکستان

شکارپور دہشتگرد ی کا گڑہ اور وانا / وزیرستان بن چکاہے،شیعت نیوز اسپیشل

 شیعت نیوز اسپشل رپورٹ

ایک اطلاع کے مطابق شکارپور سندھ میں وانا اور وزیرستان بن چکا ہے جہاں دہشتگردی کے بڑے اڈے موجود ہیں اور یہ اڈے مدارس سے چلائے جارہے ہیں، دہشتگردی اور تخریب کاری کی ٹرینگ مشہور مدارس کے زیر اثر دی جارہی ہے،ابتک ضلع شکار پور میں دہشتگردی کے 6 بڑے واقعات ہوئے جنکا تعلق انہیں مدارس سے رہا ہے جسکے بارے میں آپ کو تفصیل دی جارہی ہے۔

وہ مدارس جہاں دہشتگردی کی ترغیب دی جارہی ہے انکی معلومات حسب ذیل ہے۔

اہم دہشتگرد مدارس

چک کے نزدیک قائم مولوی عبدالحمید مہر کی سربراہی میں چلنے والا مدرسہ دہشتگردی کی ٹرینگ دینے میں مشہور ،یہ مدرسہ گوٹھ ہمیاہ سے آگے ہے۔
محمود آباد تعلقہ لکھی غلام شاہ کا مدرسہ جو مولوی سومرو کی اقتداء میں چلایا جارہا ہے۔
جروار پہوڑ کا مدرسہ جسکا پرنسپل مولوی عبدالباری پہوڑ ہے،جبکہ  سرپرست مولوی عبداللہ تھا،اس مدرسہ پر پہلے بھی کئی چھاپے مارے جاچکے ہیں،جبکہ مولوی عبدالباری گرفتار ہے ، یہ مدرسہ بھی دہشتگردی اور بم بنانےکی ٹرینگ دینے میں مشہور ہے۔

دہشتگردی کی کاروئیاں اور مدارس

یوم عاشور ہ کے روز ہونے والے خودکش بمبار کا تعلق پہوڑ کے مدرسہ سے تھا ، یہ خودکش حملہ آور بروہی قبیلے کا تھا اور مدرسہ کا طالب علم تھا، ،جبکہ یوم عاشورہ پر خودکش حملہ کرنے کے لئے جاگن کے نزدیک ایک دیہات میں ایک جلسہ منعقد کیا گیا جہاں پر خیرات بھی جمع کی گئی جس میں سے 24 لاکھ روپے کی امداد خودکش حملہ آور کے گھروالوں کو کی گئی تھی۔

اسی طرح شکارپور ٹول پلازہ پر ڈاکڑ محمد ابراہیم جتوئی پر جو خود کش حملہ کیا گیا تھا اسکے تانے بانے بھی انہیں مدارس سے ملتے ہیں ،حملہ آور دہشتگرد مقامی تھا،خود کش حملہ آور کھوسو اور اسکا ساتھی عبدالرزاق کھوسو مولوی علی شیر بروہی کے مدرسہ جو شکار پور میں رستم روڈ پر واقع ہے میں 3 سال پڑھا ہے ،بعد میں یہ رحیم یار خان کے ایک مدرسہ میں تعلیم کے لئے چلے گئےجسکا سربراہ غلام قادر پنہوار ہے،خودکش حملہ آور کو مولوی علی شیر بروہی کے داماد نے موٹر سائیکل مہیا کی جس میں بارود عبدالراز ق نے فٹ کیاجسکے لئے سکھر سے بارود منگوایا گیا تھا۔یہ خودکش حملہ آور کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کا بھی کارکن تھا اور جھٹ پٹ (ڈیر ہ اللہ یار) کا رہنے والاتھا۔

جمیعت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ کی سپورٹ

مولوی علی شیر بروہی جے یو آئی کے ضلعی صدر کا داما د ہے، جیسے جمعیت علماء اسلام ف کے کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

مسجد کربلا شکارپور جہاں پر خؤدکش دھماکہ ہوا تھا یہاں کے پیش امام مولانا شہید شفقت حسین مطہری کے قتل کی میٹنگ مولانا غلام قادر بروہی کے مدرسہ میں ہوئی تھی،اکرم معاویہ آرائین جو اس ساز ش کا حصہ ہے شہر میں آزاد گھوم ہے اور اسکا تعلق مسجد اقصی سے ہے ،جبکہ اس سیٹ اپ کے دیگر اہم افراد میں خانپور کا عبداللہ جان بروہی ،گوٹھ کھنڈو کاغلام مصطفیٰ ،اصغر آرائین جو پیشہ کے اعتبار سے استا د ہے، عبدالرحمنٰ اور عبداللہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔

حالیہ شکارپور دھماکہ اور مولوی زکریہ

حالیہ شکار پور میں ہونے والے دھماکے میں مولوی زکریہ پہوڑ شامل ہے جو مولوی بخت اللہ کا بھائی ہے، مولوی بخت اللہ گوٹھ حاجی عبدالخالق بروہی میں نیٹو آئل ٹینکر جلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج ہے،یہ FIRسلطان کوٹ تھا نے میں درج ہے۔مولوی زکریہ اور اسکا گن مین منصور احمد شیخ عرف اسامہ اسلحہ اسمگل کرتے ہیں۔

مولوی بخت اللہ پیشہ کے اعتبارسے کلر ک ہے لیکن اسکے اکاونٹ سے 47 کروڑ روپے برآمد ہوئے تھے اور اسکی تفتیش بھی کی گئی تھی،اس بخت اللہ کا نیٹ ورک مولوی زکریہ دیکھتا ہے، ان کے قیادت میں دو مدارس چلائے جارہے ہیں ایک مدرسہ کندھ کوٹ روڈ شکارپور پر جسکی مالیت 20 کروڑ روپے ہے ،جبکہ دوسرا مدرسہ واپڈ آفس سے متصل ہے ،جبکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ یہ واپڈا کی مسجد میں پیش امام بھی ہے۔

علاوہ ازین دہشتگرد مولوی عبدالباری15 کلو یورینم اور 2 خودکش جیکٹ کے ہمراہ گرفتار ہوچکا ہے،یہ مولوی عبداللہ پہوڑ کا بھانجہ بھی ہے، اسے عدالت نے 14سال کی سزا سنائی ہے۔

طالبان اور افغانستان میں شکارپور مدارس کے طلبہ کا کردار

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ افغانستان میں شکارپور کے مدارس ے سیکڑوں افراد طالبان کی ہمراہی میں لڑے ہیں اور 52 افراد واصل جہنم بھی ہوچکے ہیں۔

لہذ ا اس تمام تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ سندھ کے اندر وانا اور وزیرستان ضلع شکار پور بنا ہوا ہے، جبکہ بلوچستان سے بھی دہشتگرد کاروائی کرکے شکار پور میں پناہ لینے کے لئے آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ شکارپور کے پر امن شہری ان مدارس جو فتنہ کا سبب بنے ہوئے ہیں کے خلاف بھرپور کا روائی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن دوسری طرف جمعیت علماء اسلام فضل اللہ الرحمن گروپ کی ان مدارس کو سرپرستی حاصل ہے اور وہ انہیں بچانے کے لئے سرگرم ہے.

متعلقہ مضامین

Back to top button