پنجاب کے مدارس میں زیرتعلیم غیر ملکی طلبا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ
حکومت پنجاب نے دینی مدارس کے 498 غیر ملکی طلبہ کو واپس بھجوانے کیلئے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو لیٹر لکھ دیا ہے۔ ان غیر ملکی طلباء کے ویزے ختم ہو چکے ہیں۔ پنجاب حکومت نے ان ویزوں میں توسیع نہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو 3 کروڑ روپے فنڈز دینے کی منظوری بھی دیدی ہے جو ان طلبہ کو ان کے ملکوں میں واپس بھجوانے پر خرچ کئے جائیں گے۔ حکومت پنجاب نے دینی مدارس کی مانیٹرنگ کیلئے سپیشل برانچ اور کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات دی تھیں۔ تقریباً 200 طلبہ نے اپنے ویزے کی میعاد میں اضافے کیلئے وزارت خارجہ اور داخلہ میں درخواستیں دی ہوئی ہیں، ان میں زیادہ تر طلبہ لاہور، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد میں زیر تعلیم ہیں، جس پر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے تجویز دی کہ ان طلبہ کو ملک سے نکال دیا جائے، جس پر کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان میں اس کیس کو بھجوا دیا گیا وہاں پر اس پر تفصیلی بحث کی گئی۔ ہوم سیکرٹری پنجاب اعظم سلمان خان نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو سمری بھجوائی کہ حکومت ان غیر ملکی طلبہ کو واپس بھجوانے کے اخراجات بھی خود صوبائی حکومت ہی برداشت کرے، جس کی وزیراعلیٰ پنجاب نے منظوری دیدی ہے۔
ان غیر ملکی طلبہ کو وفاقی حکومت کی اجازت ملتے ہی واپس بھجوانے کیلئے ایف ائی اے حکام کے ساتھ مل کر آپریشن شروع کر دیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے تجویز دی ہے کہ جن طلبا کی تعلیم مکمل ہو چکی ہے انہیں فوری اور جن کی ابھی تعلیم مکمل نہیں ہوئی انہیں بعد میں ملک بدر کیا جائے جبکہ جن طلبہ کے کسی دہشت گرد یا کالعدم تنظیم سے رابطے ہیں، ان کو بھی واپس بھجوانا چاہئے۔ ان طلبہ میں افغانستان، یو اے ای، شام، اردن، مصر، چین اور یورپی ملکوں کے طلبا شامل ہیں۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ داعش اور بعض کالعدم تنظیموں سے رابطوں کی شکایات ملی تھیں اس لئے ان طلبہ کو نکالا جا رہا ہے، کیونکہ داعش کے لٹریچر، وال چاکنگ میں ایک کالعدم تنظیم کے رابطوں کی اطلاعات ہیں۔ بعض طلبہ کے اس تنظیم کے بعض ارکان سے رابطے تھے تاہم یورپ سے اس کالعدم تنظیم کے افراد نے داعش کیلئے افرادی قوت فراہم کی ہے۔