پاکستان

جھنگ، حلقہ 89 اور پی پی 78 کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس، فیصلہ آئندہ چند روز میں کیا جائیگا

jhang mwmضلع جھنگ میں امام بارگاہ قصر عباس میں حلقہ این اے 89 کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ضلع بھر سے عمائدین، لائسنس داران، شیعہ علماء کونسل کے رہنما اور مختلف برادریوں کے رہنماوں سمیت دو سو سے زائد اہم شخصیات نے شرکت کی اور حلقے کے حوالے سے اپنی آراء کا کھل کر اظہار کیا۔ اجلاس میں 10 سے 12 فیصد لوگوں نے شیخ اکرم کی غیر مشروط حمایت کرنے کہا جبکہ 90 فی صد سے زائد لوگوں کا کہنا تھا کہ شیخ اکرم کی اس صورت میں سپورٹ کی جانی چاہیے جب وہ چھوٹی سیٹ پر اختر شیرازی کو سپورٹ کرے۔ 40 سے 45 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمیں طارق گیلانی کو سپورٹ کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سن 2002ء کے الیکشن میں ہم نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو سپورٹ نہ کرکے ایک فاش غلطی کی تھی جسے اب نہیں دہرانا چاہیے، اگر اس وقت ہم ایک سنی امیدوار کو سپورٹ کرتے تو آج اس حلقہ میں نہ شیخ برادری مضبوط ہوتی اور نہ ہی کالعدم جماعت کے لوگوں کا اثر ورسوخ بڑھتا۔ لٰہذا اب ایسی غلطی سے گریز کیا جائے۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ شیخ وقاص اکرم نے وزیر ہوتے ہوئے یہاں کے شیعیوں کیلئے کچھ نہیں کیا، 250 اسلحہ لائسنس منظور ہوئے تو وہ بھی مخالفین کو دیئے گئے جبکہ 150 کے قریب نوکریاں دی گئیں تو ان میں بھی شیعیوں کو محروم رکھا گیا۔ حتیٰ کہ ایک شخص کو بھی نوکری نہیں دی گئی۔

مشاورتی اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالخالق اسدی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات پنجاب اخلاق بخاری اور ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ اظہر کاظمی بھی موجود تھے۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ محمد امین شہیدی اور ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ چند روز قبل شیعہ علماء کونسل کے فیصلے کے بعد یہاں ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے ایم ڈبلیو ایم کا کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن جس انداز میں ایم ڈبلیو ایم کے خلاف غلیظ انداز میں میسجز چلائے گئے وہ قابل مذمت ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم اس احتجاج اور نازیبا نعروں کی بھی مذمت کرتے ہیں اور مجلس وحدت مسلمین کے خلاف چلائے جانے والے میسجز کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کی حرکتیں ملت کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کا باعث ہیں، دونوں رہنماوں کا کہنا تھا کہ آج اس اجلاس کا مقصد تمام برادریوں، تنظیموں، لائسنس داروں سمیت حلقے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ان کی رائے لینا اور انہیں اعتماد میں لینا تھا۔ انشاء اللہ آئندہ چند روز میں باقی شخصیات سے بھی مشاورت کی جائیگی اور اس مشاورتی عمل کو مذید وسیع کیا جائیگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button