پاکستان

متحدہ قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی میں بلوچستان میں گورنر راج کی حمایت سے انکار کر دیا

mqm12پاکستان پیپلز پارٹی کی اہم  اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے قومی اسمبلی میں بلوچستان گورنر راج  کی تو ثیق کے حوالے سے  پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے بل کی حمایت سے انکار کردیا ۔۔واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوچستان میں نافذ گورنر راج کی توثیق   کے حوالے سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس 6فرور ی کو بلایا تھا جس میں بلوچستان میں نافذ گورنر راج کے فیصلے کی توثیق کی جانی تھی تاہم متحدہ قومی موومنٹ نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کے فیصلے کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں توثیق سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث مشترکہ اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستا ن میں گورنر راج اس وقت نافذ کیا گیا تھا جب کوئٹہ میں دو بم دھماکوں میں ایک سو سے زائد افراد شہید ہوئے تھے جن میں 87سے زائد شیعہ مسلمان شہید ہوئے تھے تاہم شیعیان پاکستان نے ملک بھر میں چار روز تک نا قابل فراموش احتجاجی دھرنو ں میں بلوچستان کو فوج کے حوالے کرنے اور گورنر راج کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم پاکستا ن نے بلوچستان حکومت تحلیل کرتے ہوئے گورنر راج نافذ کر دیا تھا۔
کراچی میں قائم جماعت ایم کیو ایم کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ ایسے فیصلے اور سازشیں دیکھنے میں آتی رہی ہیں کہ جس کے سبب ایم کیو ایم ایک رات میں ہی فیصلو ں کو بدل دیتی ہے اور اپنے پہلے سے کئے گئے وعدوں اور فیصلوں سے رو گردانی اختیار کر لیتی ہے۔جبکہ ایم کیو ایم کی تاریخ میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے-
یاد رہے کہ گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے گورنر راج کے فیصلے کی توثیق کی مخالفت کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
بلوچستان میں 87سے زائد معصوم جانوں کی شہادت کے بعدملت جعفریہ کی جانب سے  ملک گیر احتجاج کے باعث بافذ العمل ہونے والے گورنر راج کو ایم کیو ایم نے پہلے بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا تاہم ایم کیو ایم نے اچانک سے ایک سو اسی ڈگری کا یو ٹرن لیتے ہوئے بلوچستان میں گورنر راج کی مخالفت نہیں کی بلکہ پاکستان کے عوام اور شہداء کے ساتھ دھوکہ دہی بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں بھیانک دہشت گردانہ واقعہ کے بعد سیکڑوں شیعہ مسلمانوں کی شہادت کے بعد تین روز تک جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 234کے تحت صدر پاکستان نے بلوچستان میں گورنر راج کی منظوری دی تھی۔تاہم اس حوالے سے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بھی بلوچستان میں گورنر راج کی مکمل حمایت کی تھی۔
بعد ازاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے یہ کوششیں دیکھنے میں آئی تھیں کہ بلوچستان سے گورنر راج کا خاتمہ کیا جائے۔متحدہ قومی موومنٹ جو ہمیشہ طالبان کے خلاف راگ الاپتی رہتی ہے آج بلوچستان میں گورنر راج کے خاتمے کے لئے ایک طالبان حمایتی گروہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بلوچستان میں نافذ گورنر راج کی مخالفت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم طالبان سے خوفزدہ ہیں اور طالبان کے خوف سے ایم کیو ایم نے اپنا فیصلہ بدل کرطالبانائزیشن کے حامی فضل الرحمان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ طالبان نے حال ہی میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو حملوں کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔
یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی اس دھوکہ دہی سے ملت جعفریہ پاکستان میں شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے اور اضطراب پایا جاتا ہے ۔یاد رہے کہ کراچی اور حیدر آباد سمیت گلگت بلتستان میں متحدہ قومی موومنٹ کو انتخابات میں کامیابی کے لئے ملت جعفریہ پاکستان کے ووٹوں کی قوت درکار ہے تاہم بلوچستان میں گورنر راج کی مخالفت کے فیصلے کے بعد متحدہ کو ملت جعفریہ پاکستان کی حمایت میں دشواری کا سامنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button