پاکستان

سانحہ عاشورا! لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت

blast-2-300x160
سانحہ عاشورا کراچی میں شہید ہونے والے شہداء میں سے مختار سومرو کی شناخت ہو گئی ہے۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں روز عاشورا امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہونے والے بم دھماکے کے 6ماہ بعد لاپتہ ہونے والے ایک ہی خاندان کے تین افراد میں سے مختار سومرو کی شناخت ہو گئی ہے۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے ڈان اخبار کو انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سانحہ عاشور میں شہیدہونے والے لاپتہ مختار سومرو ولد پناہل کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کر لی گئی ہے ،اس سے قبل ہونے والے ڈی این اے ٹیسٹ میں شہید مختار سومرو کی شناخت نہیں ہو پائی تھی،تا ہم اب مختار سومرو کی شناخت کر لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق 28دسمبر 2010ء کو کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر عاشورائے حسینی (ع)کے جلوس میں ہونے والے ہولناک بم دھماکے کے نتیجہ میں 41عزاداران امام حسین علیہ السلام شہیدہوئے تھے جبکہ 100سے زائد ذخمی ہو گئے تھے،تاہم دھماکے کی شدت کی وجہ سے تین افراد جو کہ عاشور کے دن جلوس عزا میں موجود تھے اپنے گھروں کو واپس نہیں پہنچے تھے اور ان کے جسم بھی نہیں مل پائے تھے،کہا جاتا ہے کہ شہداء کے جسم کے ٹکڑے ہو گئے تھے جن کو بعد ازاں جمع کر لیا گیاتھا۔
روز عاشور کے بعد سے لاپتہ ہونے والے تین افراد میں یونس سومرو،مختار سومرو(بھتیجا یونس سومرو)اور اعجاز حسین شامل تھے،تین ہفتے بعد20جنوری 2010ء کو ایم اے جناح روڈ سے متصل ایک بلڈنگ کی چھت سے شہیدہونے والے اعجاز حسین کا کٹا ہوا سر برآمد ہوا تھا جس کی بعد میں اعجاز حسین کے نام سے شناخت ہو گئی تھی تاہم دو افراد یونس سومرو اور مختار سومرو تاحال لا پتہ ہی تھے،باالآخر پولیس ذرائع نے جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والے 13انسانی جسم کے اعضاء کوجنوری کے مہینے میں ڈی این اے کی جانچ پڑتال کے لئے آئی۔بی۔جی۔ای (انسٹیٹیوٹ آف بائیو میڈیکل جینیٹکل انجئینرنگ )کو اسلام آباد بھجوا دیا تھا تا کہ لا پتہ ہونے والے شہداء کے اعضاء کی جانچ پڑتال کے بعد شناخت کو ممکن بنایا جا سکے اور ان کے ورثاء کے حوالے کر دیا جائے۔واضح رہے کہ پولیس نے گمشدہ افراد کے ورثاء اور قریبی رشتہ داروں کے خون کے نمونے بھی ڈی این ٹیسٹ کی جانچ کے ادارے کو اسلام آباد بھجوائے تھے جس کے سبب شہید مختار سومرو کی شناخت ہوئی ہے۔
فروری کے مہینے میں جاری ہونے والی آئی۔بی۔جی۔ای رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ علی رضا ولد یونس سومرو اور مختار سومرو کی ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھیجے گئے 13انسانی جسم کے اعضا ء میں سے شناخت نہیں ہو سکی ہے،رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سانحہ عاشور میں شہید ہونے والوں کے جسم کے اعضاء میں سے یونس سومرو اور دیگر کے اعضاء میچ نہیں ہوئے جس کی وجہ سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ یونس سومرو اور مختار سومرو کے جسم کے اعضاء ہیں۔
واضح رہے کہ دوبارہ سے ہونے والے ڈی این اے ٹیسٹ (وائے ۔ٹائپ )میں مختار سومرو کی شناخت ہوئی ہے ،ڈی این اے ٹیسٹ (وائے ۔ٹائپ )سادہ ٹیسٹ سے کئی گناہ مہنگا ہے جس کی ایک ٹیسٹ کی لاگت کا تخمینہ بیس ہزار روپے ایک نمونہ ہے۔
راجہ عمر خطاب نے ڈان اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یونس سومرو کے والدین موجود نہیںہی جس کی وجہ سے ہم نے ایک لاکھ ستر ہزار روپے کی لاگت سے وائے۔ٹائپ ٹیسٹ کروا کر سانحہ عاشورا میں شہید اور گمشدہ ہونےوالے مختار سومرو کی شناخت کی ہے۔
یہ بات یاد رہے کہ سانحہ عاشور میں بم دھماکے کے بعد لا پتہ افراد میں سے ایک شہید مختار سومرو کی شناخت یقینی ہو گئی ہے ،تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یونس سومرو کی شناخت نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یونس سومرو سانحہ عاشور میں شہیدہو چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سانحہ عاشورمیں ہونے والے بم دھماکے کے وقت یونس سومرو اپنے بھتیجے مختار سومرو کے نزدیک ہی تھا جبکہ اس کا دوسرا بھتیجا اور بیٹا ذخمی ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button