پاکستان

پاکستان مسلم لیگ (ن)اپنے تنظیمی منشور پر عمل کرنے کی بجائے کالعد م دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کی پشت پناہی میں مصروف عمل ہے۔شیعت نیوز کی تجزیاتی رپورٹ

shiite_news_ranasanaullah_ssp1

پاکستان مسلم لیگ (ن)اپنے تنظیمی منشور پر عمل کرنے کی بجائے کالعد م دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کی پشت پناہی میں مصروف عمل ہے۔پاکستان مسلم لیگ (نواز)نے جھنگ کے حلقہ پی پی ۔بیاسی میں طالبان اور القاعدہ کے حامیوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے اپنے منشور کو قربان کر دیا ہے ۔مسلم لیگ( ن )سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے گذشتہ دنوں پنجاب کے شہر جھنگ میں حلقہ نمبر پی پی ۔بیاسی میں دورہ کیااور وہاں پر موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کی ایک ریلی میں شرکت کی جو کہ پاکستان مسلم لیگ (نواز ک)کے منشور اور پارٹی کے قائد میاں نواز شریف پر ایک سوالیہ نشان ہے۔کالعدم سپاہ صحابہ وہ دہشت گرد تنظیم ہے کہ جس نے مملکت خداداد پاکستان میں ہزاروں بے گناہ شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے جس کی وجہ سے اسے کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن)نے سابقہ الیکشن دو ہزار آٹھ میں پیش کردہ منشور میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو نقطہ نمبر آٹھ میں واضح کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں انتہا پسند لوگوں کی تعداد انتہائی کم ہے جبکہ صوبہ سرحد اور بلوچستان میں زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں ۔ منشور میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف جو کہ ملک میںمعصوم جانوں کا زیاں کر رہے ہیں ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا ۔ منشور میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان کی سرحد وں پر جو ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد عناصر موجود ہیں ان کے حملے روکے جائیں گے اور ان کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے گی۔ اور جو لوگ انتہا پسندی کی حمایت کرتے ہیں ان کے دل سیاست اور مفاہمت سے جیتے جائیں گے۔ منشور میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو روکنے اور ختم کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا جائے گا اور ہر ممکنہ کوشش کی جائے گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے گذشتہ حکومتی دور میں جو کہ ستانوے سے نناوے تک جاری رہا اس دور میں مسلم لیگ (ن)نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف سنجیدہ اقدامات کئے اور ان کے حرکات کو محدود کرنے میں اہم کردار کیا جس کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا لیکن دوبارہ پاکستان مسلم لیگ (ن)اس نقطہ کو برقرار نہ رکھ سکی۔ مسلم لیگ (ن )نے اپنے منشور میں اس عزم کا اظہار بھی کیا تھا کہ عوام کی حفاظتی انتظامات کو بہتر کرنے کے لئے حفاظتی اداروں کا قیام عمل میں لایا جا گا اور دہشت گرد گروہوں کو ان کے ذریعے قابو میں رکھا جائے گا۔مسلم لیگ (ن)کا یہ بھی کہنا تھا کہ پر امن تنظیموں کے ذریعے سے دہشت گردوں کی حمایت اور سر پرستی کرنے والوں کو براہ راست یا بلا واسطہ متاثر کیا جائے گا،مزید یہ کہ ان عناصر پر قابو پایا جائے گا جو دہشت گردی کو بڑھاوا دیتے ہیں جبکہ قبائلی علاقوں کو پاکستان میں شمار کیا جائے گا اور وہاں پر سیاسی اور معاشی سر گرمیوں کو فروغ دیا جائے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ق)کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا ء اللہ جو کہ پنجاب حکومت کے وزیر قانون ہیں نے جھنگ ڈسٹرکٹ کا دورہ کیا اور وہاں پر موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم کے رہنماؤں سے ملے ،انہوں نے اراکین اسمبلی کو بتایا کہ رانا ثنا ء اللہ نے بائیس فروری کو ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کی ریلی میں شرکت کی اور وہاں پر خطاب بھی کیاجس میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی جس میں سے ایک نعرہ شیعہ کافر بھی لگایا گیا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن)کے منشور میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور ان کی سرگرمیاں محدود کی جائیںگی۔ پنجاب حکومت میں شہباز شریف کے دور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے سے کالعدم دہشت گرد تنظیموں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے کارکنوں کے خلاف آپریشن ہوا تھا،جبکہ شہباز شریف کا ریکارڈ شدہ بیان موجود ہے کہ جس کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ یہ تمام دہشت گرد گروپس افغانستان میں دہشت گردی کے لئے تیار کئے گئے تھے پھر کچھ ہی عرصے میں یہ گروپس سپاہ صحابہ کے نام سے پاکستان میں ابھر آئے ۔اور پھر سپاہ صحابہ اور اس کی متصل جماعتوں نے ملک میں کھلے عام دہشت گردی شروع کر دی اور شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی شروع کر دی۔بعد ازاں انہوں نے اپنا نام تبدیل کر کے ملت اسلامیہ پاکستان رکھ لیا اور پھر اہل سنت و الجماعت کے نام سے ابھر آئے تا کہ لوگ دھوکہ کھائیں۔در حقیقت وہ لوگ جو دیو بندی فرقے سے تعلق رکھنے والی تنظیم سپاہ صحابہ اور ملت اسلامیہ پاکستان میں تھے وہ وہابیت سے تعلق رکھتے تھے ،کیونکہ انہوں نے بعد میں ملک میں سنی بریلوی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا کیونکہ بریلوی بھی ان کے مطابق مشرک ہیں۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف کو ڈرایا دھمکایا گیا اور ریاض بسرا نے اس پل کو تباہ کر دیا جس سے اکثر نواز شریف گزرا کرتے تھے،تاہم نواز شریف تو بچ گئے اور پھر انھیں تصویر اور پیغام کے ذریعے اطلاع بھجوائی گئی کہ یہ کام سپاہ صحابہ نے ان کو ڈرانے کے لئے کیا تھا۔ریاض بسرا جو کہ بدنام زمانہ دہشت گرد تھا اور لشکر جھنگوی کا بانی تھا بالآخر سیکیوریٹی فورسز کی گولی کا نشانہ بنا اور واصل جہنم ہوا۔ اسی طرح ایک ریلی میں طالبان کے ذمہ دار اعظم طارق نے پاک فوج کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر پرویز مشرف نے افغانستان میں طالبان کے خلاف کاروائی میں کردار ادا کیا تو وہ اور ان کے ساتھی پاک فوج کو بھی نشانہ بنائیں گے۔تاہم سن ء دو ہزار دو میں اعظم طارق کی حمایت کے ساتھ پرویز مشرف نے عہدہ صدارت سنبھالا۔ یہ سپاہ صحابہ کا پرانا طریقہ کار ہے کہ اس نے پاکستان کی عوام کو ہمیشہ دھوکہ میں رکھا ۔سابقہ وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اعظم طارق کو اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ دیکھا تھا۔اور ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد جبکہ امریکن سی آئی اے اور سپاہ صحابہ ایک ساتھ مل کر کام رہے ہیں۔ سابق ملٹری چیف نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت ختم کرتے ہوئے امریکہ اور سپاہ صحابی کی حمایت حاصل کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا۔واضح رہے کہ سپاہ صحابہ ،طالبان اور القاعدہ کیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کے ساتھ ساتھ غیر انسانی سر گرمیوں میں ملوث تھی اور حیرانی طور پر اس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور اپسکتانی عوام کو سپاہ صحابہ پر ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کر کے بیوقوف بنا دیا گیا۔ مچال کے طور پر مشرف نے سپاہ صحابہ پر پابندی عائد تو کی لیکن سپاہ صحابہ کیء دہشت گردی کا شکار ہونے والی تحریک جعفریہ پاکستان پر بھی پابندی عائد کر دی ۔ہزاروں شیعہ بے گناہوں کہ جس میں بچے ،بوڑھے ،جوان اور عورتیں سب شامل ہیں کو شہید کیا گیا اور نماز اور عزاداری کے اجتماعات میں مظلوم شیعہ ملت کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔ سرگودھا کے کمشنر تجمل عباس کو بھی شہید کر دیا گیا اسی دوران سرکاری رہائش گاہ میں ایس ایس پی اشرف کا بھی قتل کیا گیا ۔کہا جاتا ہے کہ شواہد مل گئے تھے جو کہ چوہدری شجاعت حسین کے رشتہ دار تھے ۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رانا ثناء اللہ نے دہشت گرد گروپ کا دفاع کیا ،سن دو ہزار نومیں ایک اجلاس کے دوران جب مسلم لیگ (ن)کے سینئر عہدیداروں نے گروپ کے چیف کو متنبہ کیا کہ پنجاب میں دہشت گردی کی فضا قائم نہیں ہونے دیں گے تو اس کارکن کو جس نے یہ بات کی تھی مارنے کے لئے اس کے محلہ میں دھماکہ کیا گیا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھا۔ شیعت کے مخالفین نے صرف شیعوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانی ہندو،عیسائیوں،سکھوں کو بھی نشانہ بنایا ہے ۔پرنٹ میڈیا،الیکٹرونک میڈیا،سول سوسائٹی سمیت دیگر تنظیموں نے بھی اس سلسلہ میں کوئی قابل ذکر کردار ادا نہیں کیا ۔حکومتی سیکیورٹی ایجنسیز اور دیگر ادارے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے لیکن کوئی پیشرفت عمل میں نہیں آئی ۔ شیعت نیوز کے تجزیہ نگار کا ماننا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی عروج پت نہیں آتی اگر سپاہ صحابہ اور دیگر متصل دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اقدامات کئے جاتے کیونکہ سپاہ صحابہ نے ہی پاکستان میں بم دھماکوں کو متعارف کروایا۔یہاں یہ بات واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے شیعہ مسلمان پاکستان مسلم لیگ (ن)سے خوش نہیں ہیں کیونکہ انواز شریف نے سانحہ عاشور میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے نہ تو تعزیت کی اور نہ ہی اپنے کراچی کے دورے میں اسپتالوں میں زیر علاج ذخمیوں کی عیادت کی ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کو کالعدم دہشت گرد تنظیموں جو کہ شیعہ مسلمانوں کی قاتل ہیں ان کی طرف داری نہیں کرنی چاہئیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button