پاکستان

سانحہ عاشور کی تحقیقات کے لےے غیر جانبدار عدالتی ٹریبونل تشکیل دیا جائے، علماء و ذاکرین

ulema1

کراچی ( پ ر) کراچی پریس کلب میں ہیئت ائمہ مساجد و علماءِ امامیہ پاکستان کے صدر حجۃ الاسلام شیخ محمد حسن صلاح الدین اور مجلس زاکرین امامیہ کے صدرعلامہ نثار احمد قلندری نے شہر کراچی کے مقتدر علمائے کرام اور ذاکرین عظام کے ہمراہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوم عاشور کے مقدس جلوس عزا کے د وران کراچی میں بے گناہ عزاداروں پر شدت پسند دہشت گردوں کی جانب سے بم دھماکے کی بھر پور مذمت کی ہے۔ان رہنماؤں نے بم دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والے معصوم شہریوں کے ورثاء سے دلی ہمدردی کا

 اظہار کیا اور شہداء کے درجات کی بلندی ، زخمیوں کی جلد صحت یابی اور ان کے پسماندگان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔رہنماؤں نے کہا کہ عزاداران نواسہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام  پر بم دھماکے کے بعد کئی گھروں میں صف ماتم بچھ گیا، کتنے سہاگ اجر گئے، کئی بوڑے ماں باپ کا سہارا چھن گیا،کئی مائیں اپنے ننھوں سے محروم ہو گئیں، کتنے بھائی بہنوں کو الوداع کہہ گئے، اور کتنے ایسے ہیں جو ہمیشہ کے لئے معذور ہو گئے ہیں،رہنماؤ ں نے جلاؤ گھیراؤ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹوں کو آگ لگانا محب وطن شہریوں اور عزاداروں کام نہیں، بے شک اس طرح کے اقدامات ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے ، لیکن افسوس کے ساتھ کہناپڑ رہاہے کہ یوم عاشور کے دن ہونے والے شہداء اور ان کے ورثاء کوحکومت بھلا بیٹھی ہے۔ زخمی ہونے والوں کا کوئی پرسان حال نہیں، شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کے معاوضے کا اب تک کچھ پتہ نہیں، لیکن نذر آتش ہونےو الی مارکیٹوں کے مالکان کی امداد کے لئے حکومت اور نجی سطح پر فنڈ قائم کر دیا گیا ہے، پاکستان کے اکثر پائیویٹ ٹی وی چینلز دکانداروں سے انٹرویو لینے اور املاک کو نذر آتش کئے جانے کی ویڈیو دکھا دکھا کر نہیں اکتاتے۔ کیا کسی کو یہ بھی خیال آئے گا کہ یوم عاشور کے دن ایسے گھروں کے چراغ بھی گل ہو گئے جن کے جانے کے بعد ان گھروں میں کوئی کمانے والا باقی نہیں رہا، کیا شہید ہونے والے ورثاء کے صرف معاوضوں کا اعلان کافی ہے؟ رہنماؤں نے مزید کہاکہ ملک میں تسلسل کے ساتھ دہشت گردانہ کارروائیاں جاری ہیں لیکن حکومت آج تک دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے بجائے پس پشت ڈال دیتی ہے،رہنماؤں نے کہا کہ ان تمام دہشت گردانہ کارروائیوں میں دشمنان اسلام کے ایجنٹ ملوث ہیں۔ ہم وفاقی حکومت ،سندھ حکومت،اور چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ براہِ راست خود سانحہ یوم عاشور کی تحقیقات کرتے ہوئے شہداء کے ورثاء اور متاثرین کو انصاف فراہم کریں اور اس سانحہ کے اصل حقائق کو سامنے لایا جائے تاکہ ملک و قوم کا امن وسکون تباہ کرنے والوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔پریس کانفرنس کے دوران حجۃ الاسلام مولانا شیخ محمد حسن صلاح الدین نے ہیئت ائمہ مساجد وعلماءِ امامیہ اور مجلس ذاکرین امامیہ کی جانب سے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی جگہ پر سانحہ عاشورہ کے شہداء کی یادگار فوری طور پر قائم کی جائے۔زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے ۔شہداء کے بچوں کو حکومت فوری طور پر سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کرے۔تاجروں کی طرح شہداء اور زخمیوں کے بچوں کے لئے بھی حکومت کی جانب سے تعلیمی اخراجات ادا کئے جائیں۔ایام عزا کے تمام علاقائی جلوسوں بالخصوص چہلم اور 8ربیع الاول کے مرکزی جلوس عزا کے مقررہ راستوں میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے جائیں۔ اس المناک سانحے کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کا غیر جانبدار عدالتی ٹریبونل فوری طور پر تشکیل دیا جائے۔امریکی دہشت گرد تنظیم بلیک واٹر کی ناپاک سر گرمیوں کو حکومت فوری طور پر ختم کرے اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کو بند کیا جائے۔میڈیا ہر سطح پر شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کے مسائل کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کر کے حکومت کو ان کے مسائل سے آگاہ کرے۔ ملت تشیع کے جو بھی بے گناہ افراد گرفتار کئے گئے ہیں ان پر تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بنداور ہمارے گھروں میں گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے کا غیر قانونی سلسلہ ختم کرتے ہوئے بے گناہ افراد کو فوراً رہا کیا جائے۔پریس کانفرنس میں یورپی اور بھارت کے اخبارات میں رسول اﷲ ؐ کے توہین آمیز خاکے شائع کرنے والوں کی مذمت کی گئی اور شعائر اسلامی بالخصوص مساجد کے میناروں اور حجاب کے خلاف شروع کی گئی یورپی مہم کی بھر پور مذمت کی گئی۔اس موقع پرمولاناسید رضی حیدر زیدی،مولانا مرزا یوسف حسین،مولانا احمد علی امینی،مولانا سید یاور عباس،مولانا شیخ محمد عباس الحیدری،مولانا نعیم الحسن حسینی،پروفیسر سید علی امام رضوی ،مولانامحمد جعفر آرزو،علامہ جعفر رضا،ڈاکٹر سید جواد حیدر زیدی ،علامہ کامران حیدر عابدی،علامہ سبط حیدر موسوی،مولانا عبداﷲ انصاری ،مولانا غلام علی جعفری،مولانا غلام عباس موحدی،آغا زمانی اور دیگر معروف علماء کرام وذاکرین عظام بھی موجود تھے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button