اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی عرب کی آل یہود سے تعلقات معمول پر لانے کی مہم جاری

شیعت نیوز: دنیائے عرب کے معروف تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ سعودی عرب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مہم کی قیادت کر رہا ہے۔

عرب تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ہم اس سال رمضان المبارک میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے سب سے بڑی مہم کا مشاہدہ کررہے ہیں اور ام ہارون ڈرامہ کے ذریعہ اسرائیل اور سعودی عرب اس مہم کی مشترکہ قیادت کررہے ہیں۔ اس سال کا رمضان عرب عوام کے ذہنوں ميں باقی رہے گا۔

عبدالباری عطوان نے کہا کہ اس ڈرامہ میں دنیائے عرب کی تمام مشکلات کا ذمہ دارفلسطینیوں کو قراردیا جارہا ہے اور اس ميں اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہموار کرنے کی راہیں ہموار کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ خلیج فارس کو خلیج واشنگٹن نہ سمجھے۔ صدر حسن روحانی کا انتباہ

انہوں نے کہا کہ وہ عرب ممالک جنہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ پوری طرح تعلقات قائم کرلئے ہیں اور وہ عرب موقف کو بھول چکے ہیں، وہ امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں میں برابر کے شریک ہیں۔

اب سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں کہ کیا یمن جنگ کا آغاز فلسطینیوں نے کیا ؟ کیا یمن میں ہزاروں بے گناہ یمنیوں کو فلسطینیوں نے قتل کیا؟ کیا یمن پر وحشیانہ بمباری میں فلسطینیوں کا ہاتھ ہے؟ کیا فلسطینیوں نے امریکہ کے ساتھ 450 ارب ڈالرز کے ہتھیاروں کی خرید کا معاہدہ کیا ہے ؟ کیا امریکی صدر ٹرمپ کی بیٹی کو فلسطینیوں نے 100 ملین ڈالر کا ہدیہ پیش کیا ہے ؟ جبکہ ایسا نہیں ہے یہ بڑی رقوم سعودی عرب نے امریکہ کو فراہم کی ہیں تاکہ صدی معاملے کو عملی جامہ پہنانے میں امریکہ کو آسانی ہو۔

عبدالباری عطوان کا کہنا ہے کہ دنیائے عرب کی مشلات کا اصلی ذمہ د ار سعودی عرب ہے سعودی عرب کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش ناکام ہوجائے گی اور دنیائے عرب اور مسلمانوں کے سامنے سعودی عرب کا مکروہ اور منافقانہ چہرہ نمایاں ہوگيا ہے۔

واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا سلسلہ گذشتہ برسوں میں بھی جاری رہا ہے اور بعض عرب ممالک نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے ثقافت، تجارت، کھیل، حتی دین اور صحافت کے عنوان سے صیہونی حکومت سے قریب ہونے کی کوشش کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button