پاکستان

حلب کی آزادی پر پاکستان کے تکفیری نوحہ کناں

شیعیت نیوز: شام کے شہر حلب کی آزادی کی خبروں نے پاکستان کے تکفیری فکر اور داعشی ہم خیالوں کے گھر وں میں صف ماتم بچھادی ہے، سوشل میڈیا پر بھی حلب کی دہشتگردوں سے آزادی پر بے بنیاد پروپگنڈا کیا جارہا ہے،ان تکفیروں کی عجیب منطق ہے گھر میں گھسے دہشتگردوں کو باہر بھگانے پر گھروالوں کی مذمت کررہے ہیں۔

شیعیت نیوز کے مطابق اوریا مقبول جان، انصار عباسی اور فیض اللہ فیض کی حالت تو سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی کل سے یہ افراد غش میں جارہے ہیں اسکا اندازہ انکا سوشل میڈیا اوکاونٹ دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے ، اسی طرح کالعدم ملک دشمن لشکر جھنگوی عالمی نے بھی حلب کی آزادی پر تعزیتی بیان جاری کرتے ہوئے میلاد محمد مصطفیٰ (ص) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ! تاریخ قلم اُٹھا اور لکھ "حلب گر گیا” عصمتیں لٹ گئیں جوانیاں تباہ ہوئیں بچپن دیواروں پر چیتھڑے بن کر لٹک گئےلیکن امت میلاد کی بحث میں تھی ۔حکمران کفار کی فرمانبرداری میں تھے ۔25 کلومیٹر کے فاصلے پر امت کی بہترین فوج (ترک فوج) تھی جو ایک دن میں دشمنان اسلام کو نیست و نعبود کر سکتی تھی مگر وہ حرکت میں نہ آئی ۔ایٹمی طاقت کشکول لیے کفار کے دربار میں کھڑی تھی غیرت ڈھونڈھے نہ ملی۔دل پھٹ گیا ہائےحلب لٹ گیا… (جب حلب گر ا نہیں بلکہ داعشی نے جس حلب کو گرادیا تھا اُسی حلب نے دوبارہ سر اُٹھا لیا ہے۔ ادارہ)

اہم بات یہ ہے کہ نواسہ رسول کی مظلومانہ شہادت پر ہائے حسین ؑ کہنے کو بدعت قرار دینے والے حلب کی آزادی پر ہائے ہائے حلب کررہے ہیں، یہ انکی منافقت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

امت اخبار کی خبر پڑھیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے ایک بیوہ اپنے مردہ شوہر کی لاش پر بین کررہی ۔

آخر کیا وجہ ہے کہ یہ سب اتنے غمزدہ اور اداس ہیں جبکہ دوسری جانب حلب کے شہری جو دہشتگردوں کے ہاتھوں محصور ہوگئے تھےوہ آزادی کی خوشیاںمنارہے ہیں۔

ان تکفیری صحافیوں اور جہادیوں کا کہنا ہے کہ لاکھوں افراد کو مار کر حلب فتح کرلیا گیاتو جناب حلب جو کہ شام کا شہر تھا جہاں دنیا بھر سے جمع ہوکر دہشتگردوں نے قبضہ کرلیا تھا تو شام کی حکومت نے ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے علاقہ اور شہریوں کو ان دہشتگردوں سے آزاد کروایا اس دوران یقیناً بے گناہ افراد شہید ہوئے ہونگے لیکن آزادی کے لئے قربانی دینی پڑتی ہے جسطرح شامی فوجی آزادی کے لئے دہشتگردوں ہاتھوں جنگ میں شہید ہوئے اسی طرح وہ عوام جو محصور تھی شامی فوجی کی طرح شہادت کے درجہ پر فائز ہوئی جو حلب کی آزادی چاہتی تھی لیکن دہشتگردوں کے ہاتھوں محصور ہوگئ تھی۔

دوسری جانب یہ سارے جہاد ی کہاں غائب ہوجاتے ہیں جب یمن پر نماز جنازہ پر حملہ ہوتا ہے، فلسطین میں روزانہ اسرائیلی مسلمانوں کو شہید کیاجاتا ہے لیکن اتنا درد انہیں کبھی ان یمنی، فلسطینی ، برمی و عراقی مسلمانوں کا نہیں ہوا جتنا کہ حلب کی آزادی پر وہاں شہید ہونے والے چند ہزار کے جانبحق ہونے پر کیا جارہاہے۔ بات واضح ہے کہ دکھ شہریوں کی ہلاکت کا نہیں بلکہ دکھ حلب کی آزاد ی اور داعشی کی شکست کا کیونکہ داعشی تکفیری خلافت کا خواب جو چکنا چور ہوگیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button