پاکستان

القاعدہ کا گرفتار دہشتگرد فاروق بھٹی عرف مثنیٰ کون ہے ؟

شیعیت نیوز: ملک بھر میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کے مرکزی ملزم نے سنسنی خیز انکشافات کیئے ہیں۔ دہشتگرد مثنیٰ کی گرفتاری پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل سلیم باجوہ نے کراچی میں پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

مثنیٰ کا آبائی تعلق گجرانوالہ اور پیدائش کراچی کی ہے ،ابتدائی تعلیم لانڈھی مجید کالونی کے اسکول اور اقصیٰ مسجد اور مدرسہ سے لی، اوروفاقی اردو سائنس کالج سے انٹر کیا،سیکورٹی ذرائع کے مطابق کراچی کے ایک مقامی اخبار میں کرائم رپورٹر کی حیثیت سے کام کرتا رہاجبکہ مثنیٰ نے دو شادیاں کی تھیں پہلی بیوی کو طلاق دی تھی ۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے دوسری شادی کورکمانڈر حملہ کیس کے مرکزی ملزم کی بہن سے کی اور اس نے بیوی سے اس کے بھائی کو جیل سے چھڑانے کاوعدہ کیا تھا ملزم نے بتایا کہ احمد عمر شیخ ، شہزاد باجوہ اور اس کے ساتھی راؤ خالد کو جیل سے چھڑانا تھا۔

 مثنیٰ کو حساس اداروں نے گلشن اقبال کراچی سے گرفتار کیا ، اس ملزم نے 2006 میں افغانستان اور 2003 میں گلگت سے اسلحہ چلانے اور بم بنانے کی تربیت لی مثنیٰ بارود سے بھری گاڑیاں ا ور بم بنانے کا ماہر ہے ،مثنیٰ نے لشکر جھنگوی سے القاعدہ برصغیر میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ملزم کراچی ایئرپورٹ حملہ، پی ایف بیس حملہ، سی آئی ڈی سول لائنز،چوہدری اسلم پر حملہ اورقتل، فاروق اعوان پر حملہ، ایف آئی اے بلڈنگ لاہور حملہ، آئی ایس آئی بلڈنگ لاہوراورسکھر حملہ،کامرہ ایئربیس حملہ سمیت درجنوں واقعات میں ملوث ہے۔
 
جبکہ ملزم نے ٹارگٹ کلنگ میں پولیس افسران ، بہاؤالدین بابر، مجید عباس ، اعجاز حیدر ، اور دیگر کو نشانہ بنایا اور رندھاوا ایڈوکیٹ کے قتل کیس میں بھی ملوث ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کے ساتھ پولیس نے بھی ملزمان کی گرفتاری میں کردار ادا کیا اور اس آپریشن کے دوران ملیر پولیس کے متعدد اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button