پاکستان

سانحہ عباس ٹاؤن کی مذمت میں ملک گیر یوم وفا ، امن واک اور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد

aman walkشیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق سانحہ عباس ٹاؤن کی مذمت میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر عمل کرتے ہوئے پورے پاکستان میں ملک گیر امن واک اورپُرامن احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے زیراہتمام جامع مسجد صاحب الزمان سے اسلام پورہ تک امن واک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ امن واک میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ ابوذر مہدوی،مجلس وحدت مسلمین شعہ خواتین کے رہنما خانم سکینہ مہدوری، سابق صدر سپریم کورٹ بار اور حقوق انسانی کی سرگرم رہنما محترمہ عاصمہ جہانگیر، ہائیکورٹ بار کا وفد، ممبران قومی وصوبائی اسمبلی، عظمی بخاری، آسماء ممدوٹ، امتیاز عالم سیکرٹری ساؤتھ ایشیافری میڈیا ایسوسی ایشن(سیفما) اقلیتوں کے رہنما جیسی لالپوریا، سردار بشن سنگھ سابق پردھان سکھ گردوار پربندک کمیٹی، اطہر سنگھ،سہیل جانسن اپنے مسیحی وفد کے ہمراہ، پرویز سوترا، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ محمد اقبال کامرانی، اسد نقوی اور دیگر سیاسی ، سماجی، این جی اوز اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سمیت ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ امن واک شریک خواتین ،مرد بچے اور جوانوں نے پُرامن پاکستان کے نعرے لگائے اور شرکاء کی بری تعداد بینرز ، پلے کارڈز اور پاکستانی پرچم اُٹھا رکھے تھے۔ جن پر دہشت گردی، فرقہ واریت، بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف تحریریں درج تھیں ۔ امن واک کے شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صحافی برادری نے مظلوموں کا ساتھ دینے کا وعدہ پوری طرح نبھایا، شہادتوں کے سفر میں صحافی برادری ہمارے ساتھ ساتھ ہے اور اس کاثبوت کتنے ہی صحافی برادران کی شہادت ہے جن کا خون ہمارے خون میں شامل ہے سیاسی جماعتیں اپنے الیکشن کی تیاریاں کرنے میں لگی ہوئی ہیں، اور عباس ٹان کے ایشو کو کوئی ٹرین میں بیٹھ کو حل کررہا ہے اور کوئی چار گھنٹے کی ہڑتال کے ذریعے حل کررہا ہے، ہم ان سب سیاستدانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام ان کے ان تمام ہتھکنڈوں سے واقف ہوچکے ہیں، کراچی میں صرف عباس ٹان ہی نہیں ہر علاقے میں چن چن کر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، اور دوسری طرف بعض سیاسی پارٹیاں دہشت گردوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا کھیل رہی ہیں ور اس کے بعد ہم اپنی اہلسنت برادری اور ان کے علما کو تعزیت پیش کرتے ہیں کہ وہ بھی شہادتوں کے سفر میں ہمارے برابر کے شریک ہیں۔ آپ سب کے علم میں ہے کہ عباس ٹان کے دھماکے میں اہل تشیع اور اہل سنت دونوں کی شہادتیں ہوئیں اور آج بھی عباس ٹان کا وہ علاقہ ایک طرف تو قیامت صغری کا منظر پیش کررہا ہے تو دوسری طرف حکمرانوں کی بے حسی اور سفاکی پر نوحہ کناں ہے، اب تک جتنے بھی اعلانات حکومت کی طرف سے ہوئے ہیں، وہ سب بوگس اور جعلی ہیں، نہ تو ان متاثرین کی کہ جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں کوئی رہائش کو بندوبست ہوا ہے اور نہ ہی قاتلوں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی جس معاوضے کا اعلان کیا گیا تھا وہ دیا گیا ہے، حتی کہ حکمرانوں میں سے کسی کو یہ توفیق تک نہ ہوئی کہ اس علاقے کا دورہ کرکے اپنی آنکھوں سے اس قیامت صغری کا دیکھتا ، جو وہاں کے لوگوں پر اب تک گزر رہی ہے۔، مگر اب ملت جعفریہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ مل کر ان تمام دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کریں گے اور ان کے سامنے کسی صورت میں نہیں جھکیں گے، ہماری پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے بھی اپیل ہے کہ جس طرح وہ اب تک ان دہشت گردوں کو اور ان کے سرپرست سیاستدانوں کو بے نقاب کرتے رہے ہیں، اس ہی طرح آئندہ بھی وہ ان کے اصل چہرے لوگوں کے سامنے لاتے رہیں گے۔ آج پورا کراچی جانتا ہے کہ کراچی میں رینجرز کا کردار کیا ہے؟جب سے رینجرز کراچی میں موجود ہیں آپ سب جانتے ہیں کہ کراچی میں دہشت گردی اورقتل و غارتگری کا تناسب کتنا بڑھا ہے، دہشت گردوں کو مارنے کے بجائے ہمیشہ رینجر ز نے نے گناہ شہروں کو اپنی بندوقوں کانشانہ بنایا ہے ۔کبھی جلوس جنازہ کے شرکا پرفائرنگ کر کے ،کبھی پانی کیلئے مظاہرہ کرنے والے غریب لوگوں پر فائرنگ کر کے اور کبھی ایک جوان کو پوری دنیا کی نگاہون کے سامنے گرفتار کر نے کے بعد گولیون کا نشانہ بنایااور آپ یہ مناظر خود اپنے چینلز کے ذریعہ دنیاکو دکھا چکے ہیں۔سپریم کورٹ بھی رینجرز کی ان حرکتوں پر مذمت کرتی رہی ہے لہذا غور کرنے کی بات ہے رینجرز کراچی میں کس ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ رینجرز کے ان اہلکاروں کو کہ جن کے ہاتھ بے گناہ شہریوں کے خون سے رنگین ہیں ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کرکے بے گناہ نوجوانوں کے خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ہم ان سیاسی جماعتوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جو عباس ٹان اور دیگر ایسے ہی سانحات کو لسانی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب انچولی میں رینجرز نے اسٹریٹ فائر کرکے نوجوانوں کو شہید کیا، کوہستان کو مسئلہ ہو، پاراچنار کا مسئلہ ہو، گلگت بلتستان کو مسئلہ ہو، ڈیرہ اسماعیل خان یہاں کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے کہ یہ لسانی ہے یا شیعہ نسل کشی ہے، تمام سیاسی جماعتیں جو فقط الیکشن کمپین کے لئے بیانات پر اکتفا کررہی ہیں وہ سب پارلیمنٹ میں موجود ہیں ان کو چاہیئے کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر اٹھائیں اگرچہ کہ پارلیمنٹ چند دنوں کی مہمان ہے، لیکن سیاسی جماعتیں فوری طور اس مسئلے پر آواز بلند کرتے ہوئے اسے ملکی سطح پر شیعہ نسل کشی قرار دیا جائے۔ملت کے جتنے بھی اہم ایشوز ہی ان سب کو چھوڑکر تمام جماعتیں انتخابات میں کامیابی کے لئے جوڑ توڑ میں لگے ہیں، اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹا دی گئی ہے، اگرچہ حکومت اندھوں، گونگوں اور بہروں کی ہے اس کے باوجود ہم حجت تمام کرنے کے لئے پاکستان کے ذمہ دار میڈیا کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کررہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سانحہ عباس ٹاؤن کے شہدا اور اپنے وطن عزیز کے ساتھ عہد وفا نبھاتے ہوئے اس جمعہ کو یوم وفا کے عنوان سے منارہی ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں مین امن واک، سانحہ عباس ٹان کے مقام پر چراغاں اور مجلس عزا منعقد ہورہی ہیں۔
سانحہ عباس ٹاؤن کے خلاف کراچی کی تمام جامع مساجد کے باہر پر امن احتجاجی مظاہرے منعقد کیئے گئے ۔ جن میں جامع مسجد مصطفی عباس ٹاؤن ،خوجہ مسجد کھارادر، جامع مسجد حسینی برف خانہ ملیر ، جامع مسجد ابوالفضل العباس لانڈھی ، جامع مسجد نور ایمان ، مرکزی جامع مسجد اسٹیل ٹاؤن ، جامع مسجد امامیہ کورنگی ، جامع مسجد خدیجتہ الکبریٰ بلدیہ ٹاؤن شامل ہیں۔ ان احتجاجی مظاہروں میں سیکڑوں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی جبکے ، ناصر عباس شیرازی ، علامہ شیخ حسن صلاح الدین ، علامہ صادق رضا تقوی ، علامہ علی مرتضیٰ زیدی ، علامہ انور جعفری ، علامہ محمد حسین کریمی ، علامہ منور نقوی ، علامہ یاور عباس زیدی و دیگر نے خطاب کیا ۔
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام پنجاب کے دیگر علاقوں قائم بھروانہ جھنگ میں نماز جمعہ کے بعدعلامہ اظہر کاظمی کی قیادت میں امن ریلی نکالی گئی ۔
شورکوٹ میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد محبوب عالم سے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ملتان میں علامہ اقتدار نقوی کی قیادت میں امام بارگا شاہ گردیز سے گھنٹہ گھر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
بھلوال میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام مرکزی امام بارگا ہ سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
رحیم یارخان میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتما م نماز جمعہ کے بعد حیدریہ ٹرسٹ مسجد سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
خانیوال میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتام انصر مہدی کی قیادت میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مظفرگڑھ میں علی رضا طوری کی قیادت میں ڈی سی چوک سے قنوان چوک تک سانحہ عباس ٹاؤن کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
اس کے علاوہ بھکر، لیہ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازیخان،کبیروالا، چکوال، بہاولپور،بہاولنگر اور کروڑ لعل عیسن میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور پُرامن واک کی۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کی سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں ، مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ وطن دوستی اور انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے ان اجتماعات میں شریک ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف ملک گیر تحریک کے آغاز کے طور پر ہم آج جمعہ کو پورے پاکستان میں بھرپور احتجاجات کررہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل کیانی سے کہ وہ اپنی پوزیشن کلیئر کریں اور دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کریں ورنہ پاکستان کی عوام ان کو دہشت گردوں کے ساتھ شانہ بشانہ سمجھے گی ، ورنہ وہ کون سے مصلحتیں ہیں کہ جو ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 48گھنٹے کے اندر سانحہ عباس ٹان میں متاثر ہونے والے افراد کے گھروں کی فوری تعمیر شروع کی جائے اور خانوادہ شہدا او زخمیوں کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے اور زخمیوں کا علاج حکومتی سطح پر کیا جائے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عباس ٹان میں ملوث قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button