محترمہ بے نظیر بھٹو کا قتل ایک قومی المیہ تھا، حکمرانوں نے اسے سیاسی ایشو بنا کر فائلوں میں دفن کر دیا گیا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سابق اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کے قانون کی گرفت میں نہ آ نے سے دہشت گردی اور لاقانونیت کو فروغ مل رہا ہے ، اگر دختر مشرق کے قاتلوں کو گرفتار کر عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا تو آج سرزمین وطن پر امن و امان کی صورتحال مختلف ہوتی ، محترمہ بے نظیر کی پانچویں برسی کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکمرانوں کو امن و امان کی صورتحا ل اور عوام کی جان و مال کے تحفظ سے کوئی دلچسپی نہیں ، وہ حکمران جو سابق وزیر اعظم کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے ان سے عام شہریوں کے قاتلوں کے گرد قانوں کا گھیرا کرنے کی توقع نہیں کی جا سکتی ،
انہوں نے کہا کہ بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات پر لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود حقائق سے پردہ نہ اٹھ سکا ۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا لیاقت باغ راولپنڈی میں ہزاروں کے اجتماع میں دختر پاکستان کا قتل ایک قومی المیہ تھا لیکن حکمرانوں نے اسے سیاسی ایشو بنا کر فائلوں میں دفن کر دیا، جس کی وجہ سے ملک دشمن عناصر کے عزائم کو تقویت ملی اور ملک کے کونے کونے میں بے انسانوں کا خون بہایا جا رہا ہے ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اہم کیس کو دفن کونے کی بجائے قاتلوں کو بے نقاب کر عبرتناک سزا سے دوچار کیا جائے