پاکستان

پاکستان:سعودی سفارتکار کے قتل میں شیعہ بے گناہ نوجوانوں کوملوث کرنے میں سندھ پولیس سرگرم۔۔اہم انکشاف

shiitenew_cid-sindhسندھ پولیس نے کراچی میں سعودی سفارتکار کی ہلاکت کے بعد بے گناہ شیعہ نوجوانوںکو اس قتل میں ملوث کرنے کے لئے سندھ پولیس میں موجودمتعصب اور زر خرید پولیس افسران سرگرم عمل ہو گئے ہیں ۔شیعت نیوز ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ دنوں پاکستان کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں ہلاک ہونے والے سعودی سفارتکار حسن قحطانی کی ہلاکت کے بعد سندھ پولیس اور سی آئی ڈی میں موجود چند سعودی زر خرید غلاموں اور متعصب افسران کے ہمراہ امریکی نژاد ملا کے ایک ٹولہ نے کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر شہر کراچی کو شیعہ سنی فسادات کے لئے میدان جنگ بنانے اور شہر کراچی میں بڑے پیمانہ پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے کامنصوبہ بنا لیا ہے۔جبکہ دوسری جانب سندھ پولیس نے سعودی سفاتکار کی ہلاکت میں شیعہ افراد کو ملوث کرنے کا مذموم منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے لئے کاروائیوں کو تیز کر دیا گیا ہے۔
شیعت نیوز کی اطلاعات کے مطابق سندھ پولیس کے آئی جی فیاض لغاری نے سی آئی ڈی پولیس کے افسران کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ فی الفور سعودی سفارتکار کے قتل میں شیعہ کمیونٹی کے متحرک افراد کو گرفتار کر یں ،فیاض لغاری نے پولیس افسران کو بتایا ہے کہ المہدی فورس (جس کا کوئی وجود نہیں)کے کارکنان سعودی سفارتکار کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ سعودی سفارتخانہ پر ہونے والے کریکر حملے میں ملوث ہیں ۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں سعودی سفارتکار حسن قحطانی کی ہلاکت کے واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبو ل کرتے ہوئے اپنے بیا ن میں کہاہے کہ جب تک امریکا القاعدہ کا پیچھا کرنا اور درون حملے بند نہیں کرتا طالبان کی جانب سے حملے جاری رہیں گے۔جس کی تصدیق گزشتہ شب وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے سعودی سفیر سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں کر چکے ہیںکہ کراچی میں سعودی سفارتکار کا قتل اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا ردِ عمل ہے۔القاعدہ ،پاکستانی طالبان اور کالعدم تنظیموں سے مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے ۔ تاہم سی آئی ڈی پولیس میں موجود متعصب اور شاہ سے زیادہ شاہ کے وفا دار افسران بشمول آئی جی سندھ فیاض لغاری نے شیعہ مسلمانوں کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کاروائی میں المہدی فورس (جس کا کو ئی وجود نہیں پایا جاتا)کے کارکنان ملوث ہیں،او ر شیعہ نوجوانوںکی گرفتاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔اس طرح کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ طالبان دہشتگردوں کی جانب سے اس ہلاکت کی ذمہ داری کو قبول کرنا اور متعصب افسران کا یہ رویہ یقینا پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے کر اپنے غیر ملکی آقاؤں امریکا او ر اسرائیل اور سعودی وہابی سلفی دہشت گردوں کو خوش کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے اور یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ملت جعفریہ کی تاریخ واضح ہے کہ کبھی بھی اس قسم کی کاروائیوںمیں ملوث نہیں رہی جبکہ ملک میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں بشمول سپاہ صحابہ،لشکر جھنگوی،جماعۃ الدعوۃ،تحریک طالبان ،القاعدہ اور جیش محمد کے دہشت گرد عناصر سعودی ،پاکستانی اور ایرانی سفارتکاروں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔
دوسری جانب ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر کراچی سے سی آئی ڈی پولیس کی ٹیم نے متعصبانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے تا کہ شہر میں کسی نہ کسی طرح فرقہ واریت کو ہو ادی جائے اور قتل وغارت گری کا بازار گرم کیا جائے۔جبکہ یہ بات انتہائی حیرت انگیز ہے کہ سندھ پولیس اور سی آئی ڈی پولیس شیعہ مسلمانوں کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے کاروائی کرنے کامنصوبہ بنا رہی ہے جبکہ حد تو یہ ہے کہ سعودی سفارتخانے کے گرد ونواح کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس اور سی آئی ڈی پولیس کو حاصل  ہو چکی ہیں جس سے اصل مجرموں کی گرفتاری میں مدد ملے گی لیکن دوسری جانب ملت جعفریہ کے خلاف مذموم منصوبہ بندی انتہاءی شرمناک ہے جس پر ملت جعفریہ میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔
امریکی روز نامہ واشنگٹن پوسٹ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایک سینئر پولیس آفیسر کاکہناہے کہ سعودی سفارتکار کے قتل میں القاعدہ ملوث ہے جبکہ سعودی حکومت نے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کر رہی ہے،اور اپنی من مانی تحقیق کی خواہش کا اظہار کیا جا رہاہے۔
شیعہ رہنماؤں نے سندھ پولیس کے متعصبانہ رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیاہے کہ وہ سندھ پولیس کے شیعہ دشمنی پر مبنی اقدامات کے خلاف ایکشن لے بصورت دیگر ملک گیراحتجاج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سی آئی ڈی پولیس نے گذشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع مدینۃ العلم مسجد کے باہر سے ایک شیعہ نوجوان منتظر مہدی کو لا پتہ کر دیا ہے جسے سعودی سفارتکار کے قتل میں ملوث کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بات یاد رکھی جائے کہ سعودی سفارتخانہ کے اہلکار کی ہلاکت کی ذمہ داری طالبان گروپ نے قبول کر لی ہے،لیکن با جود اس کے کہ طالبان دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے سی آئی ڈی پولیس کے متعصب افسران اور سعودی زر خرید غلام اور امریکی نژاد ملہ کا ایک ٹولہ کالعدم تنثیموں کے ساتھ مل کر تحریک تحفظ الحرمین شریفین کے نام سے کام کر رہا ہے اورواقعہ کے اصل حقائق کا رخ موڑنے کی کوشش میں مصروف عمل ہے اور ملت جعفریہ کے نوجوانوںکو نشانہ بنانے کا عزم رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button