اہم ترین خبریںسعودی عرب

اسرائیل کو دشمن نہیں بلکہ ممکنہ اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں، محمد بن سلمان

شیعیت نیوز: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیل ہمارے لیے دشمن نہیں بلکہ ممکنہ اتحادی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کو مل جل کر رہنا چاہیے۔

فلسطین اسرائیل تنازع اور اسرائیل کے ساتھ کھلے اور سفارتی تعلقات قائم کرنے سے متعلق سوال پر ولی عہد نے کہا کہ ’’سعودی عرب اسرائیل کو ایک ممکنہ اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔تاہم اس سے پہلے متعدد متنازع امورکو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع حل ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ہم اسرائیل کو دشمن کے طور پرنہیں دیکھتے، ہم اس کوایک ممکنہ اتحادی کے طور پردیکھتے ہیں، بہت سے مفادات کے حصول کے لیے ہم مل کرکام کرسکتے ہیں۔ لیکن اس تک پہنچنے سے پہلے ہمیں کچھ مسائل حل کرنا ہوں گے‘‘۔

متحدہ عرب امارات نے ستمبر2020 میں امریکا کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوارکرلیے تھے۔وہ ابراہیم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے والی پہلی خلیجی ریاست تھی۔ اس کے بعد خلیجی ہمسایہ ملک بحرین نے بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے اسرائیل سے معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرلیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر کے ساتھ اختلاف حکمران خاندان کے کچھ افراد سےتھا جو اب ختم کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود جیل میں بند سعودی بلاگر رائف بداوی نے اپنی 10 سال کی سزا مکمل کر لی ہے

انہوں نے مملکت اورایران ہمیشہ کے لیے ہمسائے ہیں۔وہ ایک دوسرے سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتے۔اس کا حل یہ ہے کہ دونوں کو بقائے باہمی سے رہنا چاہیے۔

ولی عہد نے جمعرات کو امریکی میگزین دی اٹلانٹک میں شائع شدہ ایک تفصیلی انٹرویو میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات پرروشنی ڈالی ہے اور اسرائیل سے مستقبل میں تعلقات کے بارے میں بھی اظہارخیال کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ایران اور سعودی عرب ہمیشہ کے لیے پڑوسی ہیں اورہم اس تعلق سے ان سے چھٹکارا نہیں پا سکتے اور وہ ہم سے چھٹکارا نہیں پا سکتے۔اس لیے بہتر ہے کہ ہم دونوں مل کرکام کریں اور ایسے طریقوں کی تلاش کریں جن سے ہم ایک ساتھ رہ سکیں‘‘۔

دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے چارادوارپرروشنی ڈالتے ہوئے ولی عہد نے کہا کہ ایرانی رہ نماؤں کے جو بیانات ہم نے سنے ہیں، ان کا سعودی عرب میں خیرمقدم کیا گیا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ’’مملکت مذاکرات کی تفصیل کے ذریعے پیش رفت جاری رکھے گی۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ ایک ایسا سمجھوتاطے پاجائے گا جو دونوں ممالک کے لیے بہترہواور جودونوں کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button