دنیا

اسرائیلی جرائم کے خلاف ہارورڈ یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرہ

شیعیت نیوز: ہارورڈ یونیورسٹی کے درجنوں طلباء نے صیہونی ریاست کے جرائم کو مسترد کرنے اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے میں شرکت کی۔

یہ مظاہرہ اس سالانہ استقبالیہ کے دوران ہوا جو یونیورسٹی اپنے نئے طلباء کے لیے منعقد کرتی ہے۔ اس کا اہتمام میساچوسٹس کی یونیورسٹی میں فلسطینی یکجہتی کمیٹی نے کیا تھا۔

مظاہرے کے دوران شرکاء نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف نعرے لگائے اور یونیورسٹی سے صہیونی قابض ریاست سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں سے اپنی سرمایہ کاری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

شرکاء نے اسرائیل کی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے تعلیمی بائیکاٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نسل پرستی کے نظام کی حمایت نہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس سے قبل ہارورڈ یونیورسٹی میں فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والے طلباء کے ایک گروپ نے صہیونی قابض ریاست جرائم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔

یہ بھی پڑھیں : یوکرین میں کلسٹرڈ بموں کا استعمال بند کرنےکا انٹونیو گوترش کا مطالبہ

احتجاجی طلبہ گروپ نےجس کا نام "ہارورڈ فلسطین پر قابض ریاست کے جرائم میں اس کے ساتھ نہیں ” میں یونیورسٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کسی بھی ایسی کمپنی کا بائیکاٹ کرے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آباد کاری کو جاری رکھنے میں تعاون کرتی ہے یا اس میں سہولت فراہم کرتی ہے۔

دوسری جانب صیہونی حکومت کے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریو نے 11 ستمبر کے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت گزشتہ دو دہائیوں میں بدترین حالت میں ہے۔

اس اخبار کے عسکری تجزیہ نگار لیو رام نے لکھا کہ گزشتہ سال میں ہونے والی زیادہ تر شدید کارروائیوں کا آغاز جنین اور نابلس اور ان علاقوں کے دیگر دیہاتوں سے ہوئی ہے لیکن دہشت گردی کے حوالے سے اسرائیلی سکیورٹی اداروں کو جس چیز نے حیران کیا وہ یہ ہے کہ یہ کارروائیاں مکمل طور پر مغربی کنارے تک پھیل چکی ہیں۔

اس فوجی تجزیہ کار کے مطابق فلسطین کے مختلف علاقوں میں مزاحمتی تنظیموں کے لیے ہتھیاروں تک رسائی ہمیشہ سے موجود رہی ہے لیکن موجودہ حالات اور روز مرہ کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور ’’ایرانی حمایت‘‘ اور ہتھیاروں تک بے مثال رسائی وہ اہم عناصر ہیں جو حملہ آوروں کے لیے میدان جنگ میں تباہ کن نتائج دے سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button