28مارچ 2012، پاکستا ن کی تاریخ کا سیاہ دن جب کوہستان میں شیعہ مسافروں کو بسوں سے شناختی کارڈ دیکھ کر اتارکر گولیوں سے بھونا گیا
مسافر بس میں 28 افراد سوار تھے ۔ 3 خواتین اور 3 بچے تھےاس خبر کو موصول ہونے تک پولیس جائے وقوع پر نہیں پہنچی تھی
شیعیت نیوز: کوہستان میں بس سےشیعہ مسافروں کو شناختی کارڈ دیکھ کر بے دردی سے شہید کیئے جانے والے سانحے کو آج دس برس مکمل ہوگئے ہیں۔دہشت گردی کی اس بہیمانہ واردات میں 19 خواتین ومرد مسافروں کو بسوں سے اتار کر گولیوں سے بھون ڈالا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق 28 مارچ 2012 کو راولپنڈی سے گلگت جانے والے مسافر بس پر ناصبی وہابی دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے 19 شیعہ مسافروں کو شہیدکردیا تھا جبکہ8 افراد شدید زخمی ہو گئےتھے،یہ واقعہ ہربن نالہ کے قریب پیش آیا۔
مسافر بس کوہستان کے سنسان علاقے ہربن نالہ پہنچی تو موقع پر موجود 10کےقریب مسلح دہشتگردوں نے بس 8371روک کر مسافروں کو اُتارکران کا شناختی کارڈ چیک کیا، جس کے بعدانہیں ایک قطارمیں کھڑا کرکے اندھادھند فائرنگ شروع کردی جس میں 19 مومنین موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ8افراد شدید زخمی ہو گئےتھے ۔ زخمیوں کو کوہستان اور گلگت کے ہسپتالوں میں لے جایا گیاتھا ۔
یہ بھی پڑھیں: حضرت امام موسی کاظم (ع) کا یوم شہادت، لاکھوں زائرین کاظمین میں
مسافر بس میں 28 افراد سوار تھے ۔ 3 خواتین اور 3 بچے تھےاس خبر کو موصول ہونے تک پولیس جائے وقوع پر نہیں پہنچی تھی ۔سانحے کی خبر دنیا بھرمیں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی، گلگت اور دیگر علاقوں میں اس خبر کو سنتے ہی مومنین نے شدید احتجاج شروع کر دیا تھااورحکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ اس سانحہ کے مجرموں کو بے نقاب کر کے سخت سزا دی جائے۔
واضح ر ہے کہ یہ واقع پہلی بار پیش نہیں آیا تھااس سے پہلے بھی کوئٹہ، پاراچنار اور گلگت میں مومنین کی بسوں پر فائرنگ اور انکو شناخت کر کے شہید کیا جاتا رہا ہے جو کہ سیکورٹی فورسز، انتظامیہ اور حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔